Book Name:Ittiba e Shahawat

اوراس کے نُقصانات پر غور کرے  اورجائز خواہش کے حُصُول کے لیے جائز ذرائع ہی  اختیار کرے۔

(۲)فُضول خَرچی کی عادَتِ بد

اسی طرح اِتباعِ شَہوات پر اُبھارنے کا ایک سبب فُضُول خَرچی کی عادَتِ بدبھی ہوسکتی ہے کیونکہ جس شخص میں بھی فُضُول خرچی کی عادت ہو گی وہ ہر پسند آجانے والی چیز کو خریدتا چلا جائے گا اور یہ نہیں سوچے گا کہ میں جس چیز کو خرید رہا ہوں، وہ میرے کام کی بھی ہے یا نہیں اور یُوں ایسا شخص خواہشات کی اِتباع میں اپنا کثیر مال ضائِع کرتا چلا جاتا ہے۔

 علاج

اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ مال خَرچ کرتے ہوئے اپنی ضَرورت کو پیشِ نظر رکھے ،بِلاضَرورت کوئی چیز نہ خریدے،ممکن ہو تو فُضُول چیز پر خرچ کی جانے والی  رقم صَدَقہ کردے۔یاد رکھئے!جس جگہ شَرعاً ،عادتاً یا مُروَّتاً خرچ کرنا مَنْع ہو وہاں خَرچ کرنا  مثلاً فِسْق وفُجور وگُناہ  والی جگہوں پر خرچ کرنا ،اَجنبی لوگوں پر اس طرح خَرچ کرنا کہ اپنے اَہل وعِیال کو بے یار ومدد گار چھوڑ دینا،اِسراف(فُضول خرچی )کہلاتا ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات ص۳۰۱)اِسراف اور فُضُول خرچی خِلافِ شَرع ہو تو حرام اور خلافِ مُروَّ ت ہوتو مکروہِ تنزیہی ہے۔ (الحدیقۃالندیہ  ج۲ ص ۲۸،باطنی بیماریوں کی معلومات ص۳۰۷)

شیخِ طریقت،امیرِ اہلسُنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت ِ علامہ مولانا ابُوبلا ل محمد الیاس عطا ر قادری رضوی،ضیائیدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مایہ ناز تصنیف  فیضانِ سُنَّت جلد اوّل صفحہ 256 پر ہے :مُفسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مُفْتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان تفسیرِ نعیمی جلد8 صفحہ 390پر فرماتے ہیں: اِسراف کی بَہُت تفسیریں ہیں (۱)حلال چیزوں کو حرام جاننا (۲)حرام چیزوں کو استِعمال کرنا(۳)ضَرورت سے زیادہ