Book Name:Ittiba e Shahawat

گُناہوں میں غرق کر دیتا ہے۔چُنانچہ حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی اِرْشادفرماتے ہیں: زِیادہ کھانے سے اَعْضاء میں فِتنہ پیدا ہوتا اور فَساد برپا کرنے اور بیہودہ کام کر گُزرنے کی رَغْبت جَنَم لیتی ہے ۔ کیونکہ جب انسان خُوب پیٹ بھر کر کھاتا ہے تو آنکھوں میں بدنِگاہی کی خواہش پیدا ہوتی ہے ،کان بُری باتیں سُننے کے مُشتاق رہتے ہیں۔زَبان فُحش گوئی پر آمادہ ہوتی ہے ،شرمگاہ شہوت رانی کا تَقاضا کرتی ہے ،پاؤں ناجائز مَقامات کی طرف چل پڑنے کے لئے بے قرار ہوتے ہیں۔اِس کے بَرعکس اگر اِنسان بُھوکا ہو تو تمام اَعضائے بدن پُر سکون رہیں گے۔نہ تو کسی بُرائی کا لالچ کریں گے اور نہ بُرائی کو دیکھ کر خُوش ہو ں گے۔حضرت اُستاذ ابو جعفر عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْاَ  کْبَر  کا ارشادِ گرامی ہے :پیٹ اگر بھوکا ہو توجسم کے باقی اعضاء سیر یعنی پُر سکون ہوتے ہیں۔کسی شئے کا مُطالَبہ نہیں کرتےاور اگر پیٹ بھرا ہوا ہو تو دوسرے اَعْضاء بُھوکے رہ جانے کے باعث مختلف بُرائیوں کی طرف رُجوع کرتے ہیں۔''

(مِنْھَاجُ الْعَابِدِیْن،الفصل الخامس البطن وحفظہ، ص۸۲)(فیضان سنت ،ص:۷۰۹)

علاج

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! شکم سیری یعنی پیٹ بھر کر کھانے کے بعد گُناہوں سے بچنے کا علاج یہ ہے کہ بندہ بُھوک سے کم کھاکرنَفْس کی شرارتوں کو ناکام بنائے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلّ   دعوتِ اسلامی کے مُشکبار مدنی ماحول میں اس بات کی تر غیب دِلائی جاتی ہے کہ  بندہ  لقمہ ٔحرام کھانے سےضرور بچتارہے اور جائز ومُباح کھانا  بھی  عبادت پر قُوّت حاصل کرنے کی نِیَّت سے کم کھائے،تا کہ عبادت میں لذّت کی نعمت نصیب ہواور گُناہوں کی طرف رَغْبت بھی نہ ہوسکے۔ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں بُھو ک سے کم کھانے کو’’پیٹ کا قُفلِ مدینہ‘‘ لگاناکہتے ہیں۔اس پر عمل کا ذِہْن بنانے کے لیے شیخِ طریقت، امیر اہلسُنَّت ،