Book Name:Ittiba e Shahawat

موقع کی مناسبت اور نوعیت کے اعتبار سے نیتوں میں کمی ،بیشی وتبدیلی کی جاسکتی ہے۔

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! مشہورکہاوت ومحارہ ہےکہ"جیسی کرنی ویسی بھرنی"۔ اسی بنیادپرجب ایک مسلمان اچھےاعمال کرتاہےاوران پر استقامت کے ساتھ عمل کرتا رہتاہےتواس کےبدلےاس کوبہترین جزاملتی ہےاورجب وہی مسلمان برےاعمال کرتاہےتواس کےبدلےاسے سخت سزاملتی ہےاوروہ تباہی وبربادی کاشکار ہوجاتاہے۔ آج دعوتِ اسلامی کے تحت ہونےوالےہفتہ وار سنتوں بھرےاجتماع کے بیان میں  ہم اسی حوالےسےسنیں گی   چنانچہ

کیابیماری بذاتِ خُود  دَوا  بن سکتی ہے۔؟

مکتبۃ المدینہ کی  2 جِلدوں پر مشتمل کتاب"عُیُونُ الحکایات"جلد1،صفحہ 367 پر ہے: سلسلۂ قادِریہ رَضَوِیہ کےمشہوربُزرگ حضرت سَیِّدُناابُوقاسم جُنیدبغدادیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ الْہَادِی فرماتے ہیں:''ایک رات