Book Name:Ittiba e Shahawat
کی دعوت کے مَدَنی پُھول عنایت کرتے ہوئے)فرمایا:جس کیلئے اُس کی دُنیا قید خانہ ہے، اُس کیلئے اُس کی قَبر جنَّت اور جس کیلئے اُس کی دُنیا جنّت ہے اُس کی قَبْر اُس کیلئے قید خانہ ہے،جس کے لئے دُنیا کی زِندگی بطورِ قیدتھی موت اُس کی رِہائی کا پیغام ہے،جس نے دُنیا میں نفسانی خواہِشات کو ترک کیا وہ آخِرت میں پُورا پُورا حصّہ پائے گا،بہتر شخص وہ ہے جو کہ اس سے پہلے کہ دُنیا اِسے چھوڑے وہ خُود دُنیا کو تَرک (یعنی چھوڑ)چکا ہواور اپنے پَروَردَگار سے ملنے سے قبل اُس سے راضی ہو گیا ہو۔ہر شخص کی قَبْر کا مُعامَلہ اُس کی دُنیوی زندَگی کے مُطابِق ہے یعنی نیکیوں میں زِندگی گُزار ی تو قَبْر میں راحتیں اور اگر بَدیاں (گناہ )کرتے ہوئے مَرا تو ہلاکتیں ہی ہلاکتیں۔ (موعظۂ حسنہ،ص۶۱۔۶۲)(نیکی کی دعوت ،ص:۵۶)
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اللہ پاک کے نیک بندے قَبرکے اَندرونی حالات پر کتنا غور فرمایا کرتے تھےاور دُنیا کی بے ثباتی اور خواہشاتِ نفس کی پیروی سے کس قدر دُور رہا کرتے تھے، یقینا ًیہ حضرات جانتے تھے کہ دُنیا سے دل لگانا اور اِتباعِ شہوات میں لگ جانا آخرت کیلئے خَسارے کا باعث ہے یاد رکھئے!خواہشات کی پیروی کرنے والے اور دُنیا ہی کو اپنا سب کچھ سمجھنے والے آج قبروں میں اپنی کرنی کا پھل بُھگت رہے ہیں ۔ باہر سے بَظاہِر یکساں نظر آنے والی قبریں اَندر سے ایک جیسی نہیں ہوتیں،کسی کی قَبْر گُل و گلزار اور باغ و بہار ہوتی ہے جبکہ کسی کی قَبْر سُلگتی اَنگار اورسانپ بچھوؤں کا غار ہوتی ہے ،ذرا اتنا ہی غور کر لیجئے کہ نَفْسانی خواہشات میں کھو کر صِرف ایک نَماز ترک کرنے پر یا ایک بار جُھوٹ بولنے پر یا ایک بار غیبت کرنے کے سبب یا ایک بار بدنگاہی کے باعِث یاایک بارگانا سُننے یا ایک فلم دیکھنے یا ایک گالی نکالنے یا ایک بار غُصّے سے بِلا اجازتِ شَرعی کسی کو جھاڑنے کی سزا میں اگر پکڑ کر تنگ قَبْر کے اندر گُھپ اندھیرے