Book Name:Faizan e Shabaan

آقا شَعْبان کے اکثر روزے رکھتے تھے

ایک اورحدیثِ پاک میں ہے رَسُوْلُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ شعبان سے زِیادہ کسی مہینے میں روزے نہ رکھا کرتے بلکہ پُورے شَعبان ہی کے روزے رکھ لیا کرتے تھے اور فرمایا کرتے: اپنی اِسْتِطاعت کے مُطابِق عمل کرو کہ اللہ  پاک اُ س وَقْت تک اپنا فَضل نہیں روکتا جب تک تم اُکتا نہ جاؤ۔  

        (صَحیح بُخاری ج۱ص۶۴۸حدیث ۱۹۷۰)

شارِحِ بُخاری حَضْرتِ عَلَّامہ مُفْتی محمد شریفُ الحق اَمْجدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے  ہیں:مُراد یہ ہے کہ شَعْبان میں اَکْثر دِنوں میں روزہ رکھتے تھے اسے تَغْلِیْباً (یعنی غلبے اور زِیادَت کے لحاظ سے) کُل(یعنی سارے مہینے کے روزے رکھنے)سے تعبیر کردیا ۔جیسے کہتے ہیں:''فُلاں نے پُوری رات عبادت کی''جب کہ اس نے رات میں کھانا بھی کھایا ہو اورضَروریات سے فَراغت بھی کی ہو، یہاں تَغْلِیْباً  اکثر کو کُل کہہ دیا۔ مزید فرماتے ہیں :اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ شعبان میں جسے قُوّت ہو وہ زِیادہ سے زِیادہ روزے رکھے ۔البتَّہ جو کمزور ہو وہ روزہ نہ رکھے کیونکہ اس سے رَمَضان کے روزوں پر اَثْر پڑے گا، یِہی مَحمَل (یعنی مُرادو مَقْصد)ہے ان احادیث کا جن میں فرمایا گیا کہ نِصْف شَعْبان کے بعد روزہ نہ رکھو ۔  

(ترمذی حدیث ۷۳۸)(نزھۃ القاری،ج ۳ ،ص: ۳۷۷،۳۸۰) (آقاکا مہینہ،ص:۶)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے ہمارے پیارے آقا مدینے والے مُصْطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس ماہِ مُبارَک کو کس قَدر پسند فرماتے، حالانکہ اس مہینے میں روزے فَرض نہیں مگر پھر بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کَثْرت سے روزے رکھا کرتے ۔ اب ذَرا غور کیجئے کہ پیارے آقا صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سَیِّدُ الْمَعْصُوْمِیْن ہوکر بھی اس ماہِ مُبارک کے اَکْثر دن روزے کی حالت میں