Book Name:Faizan e Shabaan

زِیادہ عبادت کرکے اُس کا قُرب حاصِل کرنے کی کوشِش کرتے  تھے،  مگر آج مُسَلمانوں کو نہ جانے کیا ہوگیا ہے کہ  اِن مُبارَک اَیّام کی قَدر نہیں کرتے اور اپنا قیمتی وَقْت مَساجد میں گُزارنےیا اجتماعِ ذکر و نعت میں شرکت کرنے کے بجائے  فُضُولیات میں برباد کردیتے ہیں،حالانکہ اس رات اللہ  پاک خاص تجلی فرماتا ہے  اوراپنے  بے شُمار بندوں  کی بخشش ومَغْفرت فرماتا ہے  ۔

شبِ بَراءَ ت بخشش کی رات!

 اَمِیْرُالمؤمنین حَضْرتِ سیّدُنا علیُّ المُرتَضٰی،شیرِخدا کَرَّمَ اللہ  تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مَروی ہے کہ نبیِّ کریم، رءُ وْفٌ رَّحیم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِوَ التَّسْلِیم کا فرمانِ عظیم ہے :جب پندرَہ (15)شعبان کی رات آئے تو اِ  اس میں قِیام (یعنی عبادت) کرو اور دن میں روزہ رکھو۔بے شک اللہ   تعالیٰ غُرُوبِ آفتاب سے آسمانِ دُنیا پر خاص تجلّی فرماتا اور کہتا ہے: ’’ہے کوئی مجھ سے مغفِرت طَلَب کرنے والا کہ اُسے بَخْش دُوں!ہے کوئی روزی طَلَب کرنے والا کہ اُسے روزی دُوں!ہے کوئی مُصیبت زَدَہ کہ اُسے عافِیَّت عَطا کروں!ہے کوئی ایسا!ہے کوئی ایسا!اور یہ اُس وَقْت تک فرماتا ہے کہ فَجْرطُلُوع ہو جائے ۔ '' (سُنَنِ اِبن ماجہ ج۲ص۱۶۰حدیث ۱۳۸۸ دارا لمعرفۃ بیروت)(آقا کا مہینہ ،ص: ۱۴)

اَفْسوس صَدْ اَفْسوس! بعض نادان  مُسَلمان اس رات کا اِحْترام کرنا تو دُور کی بات بلکہ جومُسَلمان بیمار،بوڑھے یا بچے گھروں میں محوِ آرام یاخُشُوع وخُضُوع کے ساتھ رَبّ تَعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر عبادت میں مشغول ہوتے ہیں،اُنہیں آتش بازی کے ذَرِیْعے تکلیف پہنچاتے اوران کی عبادت میں خَلَل کا سبب بنتے ہیں۔یادرکھئے! مُسَلمانوں کوستانا،ان کا دل دُکھانا اورانہیں طرح طرح سے اَذِیَّتیں (تکلیفیں)  پہنچانا یہ سب ناجائز وحرام اور جہنَّم میں لے جانے والے کام ہیں ، ذرا سوچئے !اس مُبَارَک  رات میں جب