Book Name:Faizan e Shabaan

گُزاریں، تو ہم گُناہ گاروں کو اس ماہ میں روزے رکھنے کی کتنی ضَرورت ہے۔ہمیں چاہیے کہ رَمَضان کے روزوں کے عِلاوہ نَفْل روزے رکھنے کی بھی عادَت بنائیں ،اس میں ہمارے لیےبے شُمار دِینی فَوائد کے ساتھ ساتھ کثیر دُنْیَوِی فَوائد بھی ہیں۔ دِینی فَوائد میں اِیمان کی حِفاظت ، گُناہوں سے بچت،جہنَّم سے نَجات اور جَنَّت  کا حُصُول شامل ہیں اور جہاں تک دُنْیَوِی فَوائد کاتَعَلُّق ہے توروزے میں دن کےاَوْقات میں کھانے پینے میں صَرْف ہونے والے وَقْت اور اَخراجات کی بچت، پیٹ کی اِصْلاح ، مِعْدے کو آرام ملنے کے ساتھ ساتھ دِیگر کئی بیماریوں سے حِفاظت کا سامان ہے۔اور تَمام فَوائد کی اَصْل یہ ہے کہ اِس سےاللہ  پاک راضی ہوتاہے۔ہمیں بھی چند دن کی مَشَقَّت سہہ کر بے شُمار دِینی اور دُنْیَوِی فَوائد کے حُصُول کی کوشش کرنی چاہیے ۔مزید یہ کہ  نَفل روزے رکھنے کا  اَجْر تو اِتنا ہے کہ جی چاہتا ہے بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں۔

 تاجدارِ رسالت ،شفیعِ روزِ قِیامت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ ڈھارس نشان ہے: ''جس نے ثواب کی اُمّید رکھتے ہوئے ایک نفْل روزہ رکھا،اللہ  پاک اُسے دوزخ سے چالیس40 سال (کافاصِلہ ) دُور فرمادے گا۔ ''     (کَنْزُالْعُمّال ج۸ص۲۵۵حدیث۲۴۱۴۸)(فیضان ِ سنت ،ص۱۳۳۶)

اللہ  پاک کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ایک اورفرمانِ رَغبت نِشان ہے:''اگر کسی نے ایک دِن نَفْل روزہ رکھا اور زَمین بھر سونا اُسے دیا جائے ،جب بھی اِس کا ثواب پُورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قِیامت ہی کے دِن ملے گا۔'' (ابو یعلٰی ج۵ص۳۵۳حدیث۶۱۰۴)(فیضان ِ سنت ،ص:۱۳۳۷)

بہترین عمل!