Book Name:Faizan e Shabaan

''اے اللہ  پاک کے رَسُول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! کیا آپ مجھ سے ناراض ہیں؟'' فرمایا:'' نہیں۔  اس شَخْص  نے پوچھا: پھرآپ میری طرف توَجُّہ کیوں نہیں فرماتے ؟ فرمایا : ''اس لیے کہ میں تجھے نہیں پہچانتا ۔ '' اس شَخْص  نے عَرض کی : ''حُضُور! آپ مجھے کیسے نہیں پہچانتے، میں تو آپ کی اُمَّت کا ایک فَرد ہوں۔'' اور عُلماء فرماتے ہیں کہ آپ اپنے اُمّتیوں کو اس سے بھی زِیادہ پہچانتے ہیں جیسے کوئی باپ اپنے بیٹے کو پہچانتاہے ۔ آپ نے فرمایا:’’ عُلماء  نے سچ کہا ، مگر تُو مجھے دُرُودشریف کے ذَریعے یاد نہیں کرتا اور میں اپنی اُمَّت کے لوگوں کو دُرُودِپاک پڑھنے کی وَجہ سے پہچانتا ہوں ، جتناوہ مجھ پر دُرُود پڑھتے ہیں میں اُنہیں اس قَدرہی پہچانتاہوں ۔‘‘جب وہ شَخْص  بیدار ہواتو اس نے اپنے اُوپر لازِم کرلیا کہ وہ حُضُورسَروَرِکائنا ت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر روزانہ ایک سو مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھے گا ،اب اس شَخْص  نے روزانہ سو مَرتبہ دُرُودِ پاک پڑھنا اپنا معمول بنا لیا ۔ کچھ مُدَّت بعد پھر حُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے دِیدار سے مُشرَّف ہوا، آپ  عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے فرمایا :میں اب تجھے پہچانتا ہوں اور میں تیری شَفاعت بھی کروں گا ۔(مکاشفۃ القلوب، ص ٧٩ملخصاً)                                                         

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہواکہ دُرُودِ پاک پڑھنے والے سے نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نہ صِرف خُوش ہوتے ہیں بلکہ شَربتِ دِیدارسےبھی نوازتے ہیں ۔لہٰذا ہمیں بھی  چلتے پھرتے، اُٹھتے بیٹھتے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پردُرُودِپاک پڑھتے رہنا چاہیے ۔ 

حَضْرتِ سَیِّدُناابنِ عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے روایت ہے کہ نبیِّ رَحمت، شفیعِ اُمَّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکافرمانِ عَظَمت نشان ہے : ’’جو مومن جُمُعہ کی رات دو  رَکْعَت اس طرح پڑھے کہ ہر رَکْعَت میں سُورَۃُ الْفَاتِحَہ کے بعد 25 مرتبہ ’’قُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَدٌ‘‘ پڑھے ، پھر یہ دُرُود ِپاک ’’صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدِ