Book Name:Aqa-ka-Safre-Mairaaj

،اِس لئے بُراق کہتے ہیں،اُس پرحُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ معراج میں بھی سُوار ہوئے اور قِیامت میں بھی سُوار ہوں گے۔خیال رہے کہ ہر نبی کا جنّت میں ایک بُراق ہوگا سُواری کے لئے مگر حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بُراق سب سے اعلیٰ ہوگا، وہ یہی بُراق ہے۔

حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں:(حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:)میں خود سُوار نہ ہوا بلکہ سُوار کیا گیا،جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلام نے حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کو سُوار کیا،رِکاب جنابِ جبریل عَلَیْہِ السَّلام نے تھامی اور لگام میکائیل عَلَیْہِ السَّلام نے پکڑی، اِس شان سے دُولہا کی سُواری چلی۔خیال رہے کہ حُضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا بُراق پر سُوار ہونا اِظہارِ شان کے لئے تھا جیسے دُولہا گھوڑے پر ہوتے ہیں بَراتی پیدل اور گھوڑا خِراماں خِراماں(آہستہ آہستہ)چلتا ہے،بُراق کی یہ رفتار بھی خِراماں(آہستہ) تھی۔(مرآۃ المناجیح،۸/ ۱۳۷ ملخصاً)

سفرِ معراج کی مبارَک سُواریاں

اِمام عَلَائی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:معراج کی رات حُضورِ اَنْوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی سُواریاں پانچ(5)طرح کی تھیں:(1)(مکّے سے)بَیْتُ الْمَقْدِس تک بُراق پر،(2)بَیْتُ الْمَقْدِسْ سے آسمانِ دنیا تک نُور کی سیڑھیوں پر،(3)آسمانِ اوّل سے ساتویں آسمان تک فِرِشْتوں کے بازوؤں پر، (4)ساتویں آسمان سے سِدْرَۃُ الْمُنْتَہٰی تک حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلامُ کے بازو پر اور(5) سِدْرَۃُ الْمُنْتَہٰی سے مقامِ قَابَ قَوْسَین تک رَفْرَف پر۔(روح المعانی،پ۱۵، الاسراء،تحت الایۃ:۱، ۱۵ /۱۴)

سفرِ معراج کی منزلیں

علّامہ شہابُ الدِّین محمودآلُوسی بغدادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:بَیْتُ الْمَقْدِسْ سے مقامِ قابَ قَوسَین تک پہنچنے میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نےدس(10)منزلیں طے فرمائیں: (1)پہلاآسمان(2)دوسراآسمان(3)تیسراآسمان(4)چوتھاآسمان(5)پانچواں آسمان(6)چھٹا آسمان(7)