Book Name:Aqa-ka-Safre-Mairaaj

بَچا جو تَلووں کا اُن کے دَھووَن بنا وہ جَنَّت کا رنگ و رَوغَنْ                   جنھوں نے دُولھا کی پائی اُتْرَن وہ پُھول گُلزار نُور کے تھے

(حدائقِ بخشش،ص۲۳۱)

مختصر وضاحت:(شبِ معراج)نُور والے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے رُخِ روشن کا صَدَقَہ اُتار کر نُور کی خَیرات تقسیم کی جارہی تھی،چاند سورج اِس قدر روشن ہونے کے باوُجود  مچل مچل کر پیشانیِ مُصْطَفٰے کی خیرات مانگ رہے تھے۔معراج کی رات رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے غُسْل شریف کا مبارَک پانی ستاروں نے اپنے دامن میں محفوظ کرلیا تھا،آج اُسی پانی کا حُسن و جمال روشنی کی صورت میں ستاروں سے ظاہر ہورہا ہے۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قدموں کے تَلووں کے بچے ہوئےدھوون سے جنّت کو رَنگ و روغن کیا گیا،جنہیں شَبِ اَسراء کے دُولہا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جسمِ اَقْدَس سے بَرَکتیں لینے والے لباسِ مبارَک سے فَیْضمِلاوہ پھول نورانی باغ بن گئے تھے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بُراق کی شان وشوکت

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معراج کی رات نبیِّ پاک،صاحبِ لولاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے مختلف سُواریوں پر سفر فرمایا اور لا مکان تک  جا پہنچے،جیسا کہ نُور والے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ خود اِرْشاد فرماتے ہیں:(معراج کی رات)میرے پاس ایک  سفید رنگ کا جانور لایا گیا ،جو خچر سے چھوٹا اور گدھے سے بڑا تھا ،جسے بُراق کہا جاتا ہے،وہ اپنی اِنتہائی نظر پراپنا ایک قدم رکھتا،میں اُس پر سُوار کیا گیا۔(مسلم،کتاب الایمان،باب الاسراء، حدیث:۴۱۱، ص۸۷)

 حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  بَیان  کردہ حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں:چونکہ اُس کی رفتار(Speed) بجلی کی طرح تیز ہے اور وہ چمک دار سفید رنگ کا ہے