Book Name:Gaflat Ka Anjaam

خدمت میں حاضر ہواتو میں نےوہاں پھٹےپُرانےبو سیدہ کپڑےپہنےہوئےایک بڑھیا کو دیکھا۔مجھے اس کااندازِ گفتگو بہت اچھا لگا ۔میں نے اپنی والدہ سے پوچھا :یہ عورت کون ہے ؟انہوں نے فرمایا :یہ تمہاری خالہ عانیہ ہے،جو ہارو ن رشید کےوزیرجعفر بن یحیٰ بر مکی کی ماں ہے ۔میں نےانہیں سلام کیا تو انہوں نے میرے سلام کا جواب دیا ۔میں نے ان کی خیریت دریافت کی اورپوچھا آپ کی یہ حالت کیسے ہوئی؟ تو انہوں نے فرمایا : بیٹا ہم نے غفلت میں زندگی گزاری اوروقت ضائع کرنےمیں لگے رہے تو زمانہ ہم سے رُوٹھ گیا میں نے کہا:اپنی شان وشوکت کا کوئی واقعہ سنائيے۔ کہنے لگیں:ضرور ،ایک چھوٹا سا واقعہ سناتی ہوں ،اس سے میری شان وشوکت کا اندازہ لگا لینا،آج سےتین(3)سال پہلے عیدِ قربان کے موقع پر میرے پاس 400اوڑھنیاں تھیں۔ میرے بیٹے نے رسم کےطور پر میرے پاس 1 ہزار 400 بکروں کےسر اور300 بیلوں کےسربھیجے،زیورات اورلباس وغیرہ ان کےعلاوہ تھے،اس کے باوجودمیرا خیال تھاکہ میرا بیٹا میرا نافرمان ہے اور آج یہ حال ہے کہ میں تمہارے پاس 2بکروں کی کھالیں لینےآئی ہوں تا کہ ان کا لباس بناؤں۔قاضی صاحب فرماتے ہیں کہ ان کی داستانِ زوال سُن کر میں بہت رنجیدہ ہوا اور میری آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے،اس وقت میرے پاس جو دِینارتھےمیں نےانہیں تحفۃًدےدئیے۔(بَحْرُالدُّمُوْعِ، الفصل السادس  عشر،فی ذھاب اللذۃ ۔۔الخ، ص۱۰۵)

نہیں درکار وہ خوشیاں، جو غفلت کا بنیں ساماں

عطا کر اپنی اُلفت اپنے پیارے کا تُو غم مولیٰ

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص99)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

غفلت کےاسباب