Book Name:Gaflat Ka Anjaam

میٹھےمیٹھے اسلامی بھائیو!واقعی جو شخص دُنیوی نعمتوں    سے دل لگاتاہے وہ اپنی آخرت کے بارے میں غفلت کا شِکار ہوہی جاتا ہے۔

غفلت کیا ہے؟

 غفلت سے مراد وہ بُھول ہے جو انسان پر احتیاط کی کمی کے باعث طاری ہوتی ہے ۔(باطنی بیماریوں کی معلومات ،ص۱۷۹)غفلت بندے کو گناہوں پر دلیر کردیتی ہے ۔غفلت بندے  کو نیکیوں سے دُور کردیتی ہے۔غفلت(Carelessness)اللہ پاک کی ناراضی کا سبب بنتی ہے۔اللہ پاک نے ہمیں دُنیا میں بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں ،اچھی تجارت وملازمت  اللہ پاک  کی نعمت ہے۔ عالیشان مکان  اور اس میں ڈھیروں سہولیات  نعمت ہیں ۔ عمدہ سواری بھی عظیم نعمت ہے۔ ماں باپ کیلئے اولاد بھی نعمت ہے مگریادرکھئے!  کسی بھی دنیاوی نعمت میں ضرورت سے زیادہ مشغولیت باعثِ  غفلت   اور نُقصان  کا  سبب  ہے۔ جیساکہ پارہ 28، سُوْرَۃُ الْمُنافِقُوْن آیت نمبر 9 میں ارشادِ خُداوندی ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(۹)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اےایمان والوتمہارے مال نہ تمہاری اولاد کوئی چیز تمہیں اللہ کے ذِکر سے غافل نہ کرے اور جو ایسا کرے تو وہی لوگ نقصان میں ہیں۔

      اس آیتِ مبارکہ میں ایمان والوں  کو نصیحت کی جا رہی ہے کہ اے ایمان والو! منافقوں  کی طرح تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیںاللہپاک کے ذِکر سے غافل نہ کردے اور جوایسا کرے گا کہ دنیا میں  مشغول ہو کر دِین کو  بُھلا دے گا، مال کی مَحبَّت میں  اپنے حال کی پروا ہ نہ کرے گا اور اولاد کی  خوشی کیلئے آخرت کی راحت سے غافل رہے گاتو ایسے لوگ ہی نقصان اُٹھانے والے ہیں  کیونکہ اُنہوں  نے