Book Name:Gaflat Ka Anjaam

مَوْت کے آنے سے پہلے کیوں نہ کیا۔چنانچہ(پھر)مَلَکُ الْمَوْتعَلَیْہِ السَّلَامنےاُس کی رُوح قَبْض فرمالی۔

بے وفا دُنیا پہ مَت کر اِعتبار        تُو اَچانَک مَوْت کا ہوگا شِکار

مَوْت آ کر ہی رہے گی یاد رَکھ!         جان جا کر ہی رہے گی یاد رَکھ!

تیری طاقت تیرا فَن عُہدہ تِرا        کچھ نہ کام آئے گا سَرمایہ تِرا

کرلے تَوْبَہ رَبّ کی رَحْمت ہے بڑی      قَبْر میں ورنہ سَزا ہوگی کڑی

(وسائلِ بخشش مرمم، ص ۷۱۲-۷۱۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

انوکھی ندامت

                             حُجَّۃُالْاِسْلام حضرت سَیِّدُناامام محمدغزالیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں،حضرت سیّدناشیخ ابوعلی دَقّاق رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ نےفرمایا:ایک بہت بڑےولیاللہ سخت بیمارتھےمیں ان کی عیادت کےلئےحاضر ہوا، میں نے اُن کےاِردگرد اُن کےشاگردوں کوبیٹھےہوئےدیکھا،وہ بزرگ رو رہے  تھے، میں نےعرض کی یا شیخ!کیاآپ دنیا پر رورہےہیں؟فرمایا،نہیں بلکہ نمازیں قضا ہونےپر رو رہا ہوں میں نے کہا: آپ تو عبادت گزار شخص تھے پھرنمازیں کس طرح قضا ہوئیں؟فرمایا:میں نے جب بھی سجدہ کیاتو غفلت کےساتھ اور جب سجدے سے سر اُٹھایا تو  غفلت  کے  ساتھ اور اب غفلت کی حالت میں مررہا ہوں۔(مکاشفۃ القلوب ، ص۲۲)

محض دعویٰ بے کار ہے :

      میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو! سنا آپ نے کہاللہ پاک کے نیک  بندے ہر لمحہ یادِ الٰہی میں بسر کرنے   اور ہر گھڑی فکرِ آخرت میں مشغول رہنے کے باوجود بھی   اپنی عبادت و رِیاضت کو کسی خاطر میں نہ لاتے اور