Book Name:Gaflat Ka Anjaam

میں کیسے خوش رہوں؟

      حضرتِ سیِّدُناعون بن عبداللہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےکہ افسو س!میں کتنی غفلت کرتاہوں؟ حالانکہ مجھ سےحساب وکتاب میں ہرگزغفلت نہیں بر تی جائے گی،میری زندگی کیوں کر خوشگوارہو سکتی ہے؟ حالانکہ میرے سامنےایک کٹھن دن ہے،میں عمل میں چُستی کیوں اختیار نہیں کرتا،حالانکہ میں نہیں جانتا کہ میری موت کا وقت کیا ہے ؟میں دنیا میں کیسے خوش رہوں؟حالانکہ مجھےیہا ں ہمیشہ نہیں رہنا،میں اسے ترجیح کیوں دُوں؟ مجھ سے پہلےجس نےبھی دُنیاکو تر جیح دی دُنیانےاسےنُقصان پہنچایا،میں اسےکیوں پسندکروں؟یہ توفناہوکرمٹ جائےگی،میں اس کی حرص کیوں رکھوں،کیونکہ میرا ٹھکاناتوکہیں اور ہے،میں اس(دنیا کے چلے جانے )پرکیوں افسوس کروں؟کیونکہ اللہ پاک کی قسم!میں نہیں جانتا کہ میرےگناہوں کی وجہ سےمیرےساتھ کیاسلوک کیاجائےگا۔(حلیۃ الاولیاء ، عون بن عبداللہ، ۴/۲۸۵، رقم:۵۵۹۳، بتصرفٍ)

غفلت سے بچنے کےطریقے

       میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!دیکھاآپ نےکہ ہمارےبُزرگان ِدِین خود کوغفلت وحرص سے بچانے  کیلئے ہروقت  فکرِآخرت میں مشغول رہتے تھے ۔ہمیں بھی ان کی سیرت پر چلتے ہوئے زندگی میں ہی قبروحشر کی تیاری شُروع کردینی چاہیے اور غفلت جیسی بیماری سے نجات کیلئے اس کا علاج کرنا  چاہیے  کیونکہ ہر بیماری سے بچنےکیلئے طریقۂ علاج اختیار کیا جاتاہے،جس  پرعمل کرکے شفاء   ہوجاتی ہے ۔ آئیے ! غفلت جیسی مہلک  بیماری سے بچنے کے  چند  طریقے (Methods) سُنتے ہیں اور اپنی آخرت بہتر بنانے کیلئے آج اورابھی سے نیّت کرتے ہیں کہ ہم غفلت سے جان چھڑاکرآخرت کی تیاری کے لیے بھرپور کوشش کریں گے۔اِنْ شَاۤءَ اللہ 

(1)دُنیاوی  محبت  سے بچنا!