Book Name:Gaflat Ka Anjaam

گو پیشِ نظر قبر کا پُرھول گڑھا ہے

افسوس! مگر پھر بھی یہ غفلت نہیں جاتی

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص382)

       صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

       میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!واقعی  مال و دولت ایسی چیزہےجو اِنسان کو رَبِّ کریم سےغافل کر دیتی ہے۔اس حکایت میں ہروقت مال ودولت کی حِرص  (Greed) میں مبتلا رہنے والوں ،جمعِ مال کی ہوس میں حلال وحرام کی تمیز بھُلا دینےوالوں اور صِرف مال و دولت میں زندَگی کاسُکون تلاش کرنے والوں  کیلئے عِبرت  ہی عِبرت ہے۔یادرکھئے!دولت سےدواتوخریدی جاسکتی ہےشِفانہیں۔دولت سےدوست تومل سکتےہیں مگروفانہیں۔دولت کے سبب اچھی زندگی توگزاری جاسکتی ہے مگراس کےذَرِیعےموت نہیں ٹالی جاسکتی۔دولت سےشُہرت توحاصِل ہوسکتی ہےمگرعزّت نہیں۔دولت سے اچھےمکانات ،گاڑیاں   اورعمدہ ملبوسات  توخریدے جاسکتے  ہیں مگر    اسے غلط کاموں میں استعمال کرکے ربِّ کریم  کی رِضا  اوراس کےحبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شفاعت کے حقدار نہیں بن سکتے ۔   یادرکھئے! دنیا میں  ہر  مشکل کام  کو آسان بنانےکیلئےتو  شاید ہماری دولت کام آسکتی ہے  مگر ہماری بداعمالیوں کے سبب قبر میں  عذاب دیا گیا تو کیا وہاں بھی یہی دولت کام آئے گی؟ منکرنکیر کے سوالات نہیں بن پائے تو کیا اس وقت بھی  ہم اپنی دولت  سے نفع اُٹھا سکیں گے ؟ قبر میں سانپ بچھو حملہ آور ہوگئے تو کیا ہماری دولت ان سے نجات کا سبب بن سکے گی؟ بروزِ محشر کی ہولناکیوں   میں کیا ہماری دولت راحت وسکون کا سبب بن سکے گی؟  کیا جہنّم سے چھٹکارا پانے کیلئے ہماری دولت کام آسکے گی؟ نہیں ہرگز نہیں  بلکہ ان مشکل حالات سے نمٹنے کیلئے ہمارے  وہ نیک اعمال ہی نجات کا ذریعہ بنیں گے جن  سے آج ہم غافل ہیں ۔