Book Name:Gaflat Ka Anjaam

چاہئے کہ بُری صحبت  ہماری دُنیا کے ساتھ ساتھ بربادی ِآخرت کا سامان بن سکتی ہے۔احادیث ِمبارکہ میں   بُرے  لوگوں کی صحبت سے  بچنے  کا حکم دیا گیا ہے ۔ چُنانچہ اس  بارے میں 2 فرامینِ مُصطفےٰ سُنئے اور عمل کی کوشش کیجئے۔

٭     ارشادفرمایا: بُرے ساتھی سے بچو،کیونکہ وہ جہنَّم کاایک ٹکڑاہے، اُس کی محبت تمہیں فائدہ نہیں پہنچائے گی اوروہ تم سے اپناوعدہ پورانہیں کرے گا۔(فردوس الاخبار،۱/۲۲۴، حدیث:۱۵۷۳)

٭     ارشادفرمایا:بُرے  ساتھی سے بچ  کہ تُو اسی کے ساتھ پہچانا جائے گا(یعنی جیسے لوگوں کے پاس آدمی کی نشست وبرخاست ہوتی ہے لوگ اسےویساہی جانتے ہیں)۔ (ابن عساکر، الحسین بن جعفر بن محمد بن حمدان۔۔ الخ، ۱۴/۴۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

 (3)بُزرگانِ دِین کی سیرت کا مطالعہ کرنا !

       غفلت اور  گناہوں بھری زندگی سے جان چھڑانے، نیکیوں کا پابند بننے ، قرآن وسنت کے مطابق زندگی گزارنےکاایک طریقہ بُزرگانِ دِین کی سیرتِ مبارکہ کامطالعہ  کرنا اور ان کےسیرت و کردار کےمطابق عمل کرنا بھی ہے، کیونکہ ہمارےبُزرگان دِین  ہر وقت عبادت ِ الٰہی اورفکرِآخرت میں   مصروف  رہتے ، ایسی ہی ایک ہستی جن کےعلم وعمل، کردار اورسیرتِ  مبارکہ کامطالعہ کرنے سے غفلت سےبچ کرفکرِآخرت نصیب ہوتی ہے،وہ ہستی عالم ِ باعمل،صُوفی باصفا، حضرت سیدناامام محمدغزالیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکی ذاتِ مبارکہ بھی ہےجن کاہرلمحہ یادِالٰہی اورفکرِآخرت میں بسرہوتاتھا،آپ نے اپنے علمی شوق اور قابلیت وصلاحیت سے ایسےایسے کارنامے سراَنْجام دئیےکہ آپ کی تعلیمات سے آج بھی عَالَمِ اِسْلام  مُنورہورہا ہے،آپ کی مُبارک زِندگی سےاُمّتِ مُسلِمہ کواِطاعتِ خُداوَنْدی،سُنَّتوں کی پاسداری،زُہدو تَقْویٰ اور دیگر