Book Name:Husn-e-Ikhlaq ki barkatain

والد کے اچھے اَخلاق کی بدولت بیٹی کی رہائی!

رَسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس قَبِیْلَۂطَیْءکے قیدی لائے گئے تو ایک قیدی لڑکی نے کھڑے ہو کر عَرْض کی:اے محمد(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)!اگر آپ بہتر سمجھیں تو مجھے آزاد فرما دیں اور قبائلِ عَرَب کو مجھ پر نہ ہنسائیں کیونکہ میں اپنی قَوم کے سردار حاتِم طائی کی بیٹی ہوں اور بے شک میرا باپ(Father)اپنی قَوم کی حمایت کرتا، قیدیوں کو آزاد کرتا،بھوکوں کو سیر کرتا،کھانا کھلاتا، سلام کو عام کرتا اور کسی ضرورت مند کو کبھی واپس نہیں لوٹاتا تھا۔نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:اے لڑکی!یہ(تو)سچّے اِیمان والوں کی صِفَت(خوبی) ہے۔اگر تیرا باپ مسلمان ہوتا تو ہم ضرور اُس کے لئے  رحمت کی دعا کرتے۔(پھر اِرْشاد فرمایا:)اِس لڑکی کو آزاد کر دو کیونکہ اِس کا باپ اچھے اَخلاق کو پسند کرتا تھا اور اللہ کریم بھی اچھے اَخلاق کو پسند فرماتا ہے۔اُس ذات کی قسم جس کے قبضَۂ قُدْرَت میں میری جان ہے!جنّت میں صرف اچھے اَخلاق والا ہی داخل ہوگا۔(نوادرالاصول، الاصل الثانی وا لتسعون و المائة،۲/ ۷۲۷، حديث: ۱۰۰۱ملتقطاً)

مِرے اَخْلاق اچھے ہوں مِرے سب کام اچھے ہوں           بنا دو مجھ کو تم پابندِ سُنّت یارسولَ الله

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۳۳۲)

8مَدَنی کاموں میں سے ایک مَدَنی کام”مدرسۃُ المدینہ بالغات“

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!سُنا آپ نے کہ ربِّ کریم اور  رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکو اچھے اَخلاق کس قدر پسند ہیں کہ حاتِم طائی جو ایک غیر مسلم تھا لیکن اُس کے اچھے اخلاق کی وجہ سے اُس کی بیٹی کو غلامی سے نجات مل گئی۔ذرا سوچئے کہ اب جو مسلمان اچھے اَخلاق کی دَولت سے مالا مال ہوگا تو اُسے اور اُس کی اَولاد کو اِس کی کیسی کیسی بَرَکتیں نصیب ہوں گی۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ عاشِقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی کا مَدَنی ماحول ہمیں اچھے اخلاق اپنانے اور اُس پر ہمیشگی اِختیار کرنے کا ذِہْن عطا کرتا ہے لہٰذا بداَخلاقی سے پیچھا چھڑانے اور اچھے اَخلاق کے زیور سے آراستہ ہونے کے لئے