Book Name:Husn-e-Ikhlaq ki barkatain
(وسائلِ بخشش مُرمّم، ص۱۱۵)
سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ !سُنا آپ نے کہ اچھےاَخلاق کی کیسی بَرَکتیں ہیں کہ اچھےاَخلاق سے لوگ خوش ہوتے ہیں،اچھےاَخلاق بروزِ قِیامت میزانِ عمل میں سب سے زیادہ وزنی ہوں گے،اچھے اَخلاق والے کامِل مومِن ہیں،اچھے اَخلاق والوں کو بروزِ قِیامت قُربِ مُصْطَفٰے نصیب ہوگا۔اچھے اَخلاق کے اِس قَدَر فضائل و بَرَکات سُن کر اُمّید ہے کہ ہمارا بھی اچھے اَخلاق اپنانے کا ذِہْن بنا ہوگا مگر سُوال یہ ہے کہ اچھےاَخْلاق سے کیا مُراد ہے؟تو آئیے سنئے کہ اچھے اَخلاق کسے کہتے ہیں؟ چُنانچہ
ایک شخص نے نبیِّ اَکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم سے اچھے اَخْلاق کے مُتَعَلِّقۡسُوال کیا،توآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےاُس کے سامنےیہ آیَتِ مُبارَکہ تِلاوَت فرمائی:
خُذِ الْعَفْوَ وَ اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِیْنَ(۱۹۹) (پ۹، الاعراف: ۱۹۹) ترجَمۂ کنز الایمان:اے محبوب مُعاف کرنا اِختیار کرو اور بھلائی کا حکم دواور جاہِلوں سے مُنھ پھیر لو۔
اَمیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا مولیٰ مُشْکِل کُشا،شیرِِِ خُدا کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں کہ رَسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے فرمایا:کیا میں اگلوں اور پچھلوں کے بہترین اَخْلاق کے مُتَعَلِّق تمہاری رہنمائی نہ کروں؟میں نے عرض کی،ضرور اِرْشاد فرمائیے،نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:جو تمہیں مَحْرُوم کرے تم اُسے عَطا کرو،جو تم پر ظُلْم کرے تم اسے مُعاف کر دو اور جو تم سے تَعَلُّق توڑے تم اُس سے تَعَلُّق جوڑو۔([1])
حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ بن مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:خُوش مزاجی سے مُلاقات کرنا، خُوب بھلائی کرنا اورکسی کو تکلیف نہ دینا،اچھے اَخْلاق میں سے ہے۔([2])