Book Name:Buzurgon Ki Gheebat Say Nafrat

خادمِ مطبخ (یعنی باورچی خانے کے خادم)حضرت اُسامہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ تھے، ان کے پاس کچھ رہا نہ تھا ، انہوں نے فرمایا کہ میرے پاس کچھ نہیں ، حضرت سَیِّدُنا سلمان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے یہی آکر کہہ دیا تو ان دونوں رفیقوں نے کہا کہ اُسامہ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ) نے بُخل  کیا ، جب وہ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوئے ،فرمایا: میں تمہارے منہ میں گوشت کی رنگت دیکھتا ہوں۔ انہوں  نے عرض کیا: ہم نے گوشت کھایا ہی نہیں ، فرمایا: تم نے غیبت کی اور جو مسلمان کی غیبت کرے اس نے مسلمان کا گوشت کھایا۔(خزائن العرفان، پ۲۶،الحجرات،تحت الآیۃ:۱۲)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!سُنا آپ نےکہ قرآن و حدیث میں غیبت کرنے کو اپنے مرے بھائی کا گوشت کھانے جیسا بدترین فعل قرار دیا گیا ہے ،مگر اس کے باوجود بدقسمتی آج کل ماں باپ ، بھائی بہن،میاں بیوی، ساس بَہو ، سُسَر داماد، نَند بھاوَج بلکہ اہلِ خانہ و خاندان ،استاد و شاگرد، سیٹھ و نوکر ، تاجِر و گاہک، افسرو مزدور ، مالدار و نادار،حاکم و محکوم ،دنیا دار ودیندار،بوڑھا ہو یا جوان اَلْغَرَض تمام دینی اور دُنیوی شُعبوں سے تعلُّق رکھنے والے مسلمانوں کی بھاری اکثریّت غیبت کی خوفناک آفت کی لپیٹ میں ہے،افسوس!صدکروڑ افسوس!بے جا بک بک کی عادت کے سبب آج کل ہماری کوئی مجلس (Gathering)  عُمُوماًغیبت سے خالی نہیں ہوتی۔ بہت سارے پرہیز گار نظر آنے والے لوگ بھی بِلا تکلُّف غیبت سنتے،سناتے،مسکراتے اور تائید میں سر ہلاتے نظر آتے ہیں، چُونکہ غیبت بہت زیادہ عام ہے اِ س لئے عُمُوماً کسی کی اِس طرف توجُّہ ہی نہیں ہوتی کہ غیبت کرنے والا نیک پرہیز گار نہیں بلکہ فاسِق وگنہگار اور عذابِ نار کا حقدار ہوتا ہے۔

آئیے!اب چند ایسے جملے سُنتے ہیں جو ہمارے معاشرے میں عام بولے جاتے ہیں مگر بلا اِجازتِ