Book Name:Buzurgon Ki Gheebat Say Nafrat

کچھ نہیں کیا ٭ وطن کا غدّار (Betrayer)ہےوغیرہ وغیرہ۔اس طرح کے ہزاروں جملے مختلف طبقوں اور شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد روز مرہ کی بُنیاد پر بولتے ہیں یا پھر سُن کر ہاں میں ہاں ملاتے ہیں اور یوں اپنے نامۂ اعمال کو مسلمانوں کی غیبتوں، تہمتوں،بہتانوں اورچُغلیوں سے پُر کرتے ہیں۔شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  فرماتے ہیں:بعض لوگ تو بڑے ہی عجیب ہوتے ہیں ،بات بات پر خوامخواہ اس طر ح تائیدطلب کرتے ہیں:٭ ہاں بھئی کیا سمجھے؟٭میری بات کا مطلب سمجھ گئے نا؟ البتّہ ضرورتاً شاگردوں یا ماتحتوں سے استاذ یا بزرگوں وغیرہ کاپوچھنا کبھی مُفید بھی ہو تا ہے تا کہ کسی کو سمجھ میں نہ آیا ہو تو سمجھایا جا سکے۔ایسے موقع پر سمجھ میں نہ آنے کی صورت میں سامنے والے کو چاہئے کہ جھوٹ موٹ ہاں میں ہاں نہ ملائے٭ کیوں بھئی !ٹھیک ہے نا ؟٭میں غَلَط تو نہیں کہہ رہا!؟ ٭کیا خیال ہے آپ کا؟اب بات لاکھ ناقابلِ قَبول ہو یا غیبت پر مشتمل ہو مگربسا اوقات مُرُوَّ ت میں ہاں میں ہاں ملا کر بار ہا جھوٹ اور غیبت کی تائید کے گناہ کرنے پڑتے ہیں!ایسے ابُوالفُضُول اور با تونی لوگوں کی اصلاح کی ہمّت نہ پڑتی ہو تو پھر ان سے کو سو ں دوررہنے ہی میں عافیّت (Safety)ہے کہ ان کی غیبتوں اور تہمتوں وغیرہ گناہوں بھری باتوں میں بھی ہاں میں ہاں ملانا کہیں جہنَّم میں نہ پہنچا دے! یہاں تک کہ اس طرح کے بکواسی لوگ کبھی توگمراہی کی باتیں بلکہ مَعَاذَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ کفریات بک کر بھی حسبِ عادت تائید حاصل کرنے کیلئے:کیوں جی ٹھیک کہہ رہا ہوں نا؟کہہ کر سامنے والے سے ہاں کہلوا کر بعض اوقات اُس کابھی ایمان برباد کروا دیتے ہیں۔ کیوں کہ ہوش وحواس کے ساتھ کفر کی تائیدبھی کفر ہے ۔ اَلعِیاذُ بِاللہ عَزَّوَجَلَّ 

یاد رکھئے! صرف غیبت و چُغلی کرنا ہی منع نہیں ہے بلکہ غیبت و چُغلی کرنے والے سے کسی مسلمان