Book Name:Islam Main Aurat Ka Maqam

عورت کے وہم وگمان میں  نہ تھا، چنانچہ

دریا کو جاری کردیافاروقِ اعظم نے

شیخِ طریقت،اَمِیْرِاہلسنتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنےرسالے”کراماتِ فاروقِ اعظم“میں ایک حکایت نقل فرماتے ہیں:جب مصْرفتح ہوا تو ایک روز اہلِ مِصْرنے  حضر ت سیِّدُنا عَمْرو بن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے عرض کی: اے امیر! ہمارے  دریائے نیل کی ایک رَسْم ہے جب تک اُس کو ادانہ کیا جائے دریاجاری نہیں رہتا۔ انہوں نے اِسْتِفْسار فرمایا(یعنی سوال کیا):کیا؟ کہا: ہم ایک کَنواری لڑکی کو اُس کےوالِدَین سے لے کر عُمدہ لباس اور نفیس زیور(Jewellery) سے سجاکر دریائے نیل میں ڈالتے ہیں۔ حضر ت سیِّدُنا عَمْرو بن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا: اسلام میں ہرگز ایسا نہیں ہوسکتا اوراسلام پُرانی واہِیات رَسموں کو مٹاتا ہے۔ پس وہ رَسْم موقوف رکھی(یعنی روک دی) گئی اوردریا کی روانی کم ہوتی گئی،یہاں تک کہ لوگوں نے وہاں سےچلےجانےکاقَصْد(یعنی ارادہ)کیا،یہ دیکھ کرحضر ت سیِّدُنا عَمْرو بن عاصرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے امیرُالْمُؤمِنِین خلیفۂ ثانی حضرت سیِّدُنا عُمَر بن خَطّاب  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی خدمت میں تمام واقعہ لکھ بھیجا، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے جواب میں تحریر فرمایا: تم نے ٹھیک کیابے شک اسلام ایسی رسموں کو مٹاتا ہے۔ میرے اس خط (Letter)میں ایک رُقعہ ہے اس کو   دریائے نیل میں ڈال دینا۔

 حضر ت سیِّدُنا عَمْرو بن عاص  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکےپاس جب  امیرُالْمُؤمِنِینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا خط پہنچا اور اُنہوں     نے وہ رُقْعہ اس خط میں سے نکالا تو اُس میں لکھاتھا:(اے دریائے نیل!)   اگرتُو خود جاری ہے تو نہ جاری ہو اوراللہ تَعَالٰی نے جاری فرمایا تو میں واحِدوقَہَّارعَزَّ  وَجَلَّسے عرض گزارہوں کہ تجھے جاری فرمادے۔‘‘حضر ت سیِّدُنا عَمْرو بن عاص  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے یہ رُقْعہ  دَریائے نیل میں ڈالا، ایک رات