Book Name:Islam Main Aurat Ka Maqam

مرحمت فرمائی اور نعمتِ ایمان سے سرفراز کردیا۔ (معجم کبیر، ۸/ ۷۷، حدیث:۷۴۱۲)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ اسلام سے پہلے ان بھولی بھالی، نازک  کلیوں کو کس  قدر دردناک انداز میں کچلا گیا،ان پر زمین تنگ کردی گئی ،ان سے جینے کا حق  چھینا گیا  اوران پتھر دل  باپوں نے ان پھول جیسی بیٹیوں کو زمانے کی ملامت کے ڈر سے اپنے ہی ہاتھوں ہلاکت  کی وادیوں میں دھکیلنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی تھی،الغرض دورِ جاہلیت میں  بیٹیاں خاندان کی عزّت نہیں بلکہ نحوست کی علامت سمجھی جاتی تھیں۔افسوس کہ اس ترقی یافتہ دور میں بھی زمانۂ جاہلیت کی یادیں تازہ کرنے والوں کی کمی نہیں،آج بھی بعض نادان مسلمان  ایسے ہیں جوبیٹیوں سے محبت کرنے اور ان پر شفقت ومہربانی کا ہاتھ رکھنے کے بجائے بیٹی کے وجود سے نفرت  کرتے ہیں،اس بیچاری کو پیدائش سے قبل ماں کے پیٹ میں ہی مروا دیا جاتا ہے جبکہ دنیا میں آنے والی بعض بچیوں کو ماؤں سمیت موت کی نیند سُلادیا جاتا ہے یا اس بچی کو کچرا کونڈی میں پھینک دیا جاتا ہے، جہاں  وہ  ننھی سی بچی کُتّے بلیوں اور چیل کووّں  کی خوراک بن جاتی ہے یا پھر انہیں مختلف فلاحی و سماجی اداروں کے حوالے کردیا جاتا ہے۔ یقیناً یہ سب علمِ دِین سے دُوری کا نتیجہ ہے۔اگر ہم اسلامی تعلیمات کا جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ اسلام نے بیٹیوں کے ساتھ ہونے والی بدسُلوکی  اور ظلم وزیادتی سے منع فرمایا اور رحمتِ عالم،سراپا جُود و کرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کی پرورش کرنے اور ان سے حُسنِ سُلوک سے پیش آنے پر جنت میں داخلے کی بشارتیں عطا فرمائی ہیں۔آئیے!اس کے متعلق 4فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتے ہیں،چنانچہ

اسلام میں بیٹیوں کا مقام و مرتبہ

(1)           ارشاد فرمایا:جس شخص کی بیٹی ہو تو وہ اسے زندہ دفن نہ کرے، اُسے ذلیل نہ سمجھے اور اپنے بیٹے کو