Book Name:Islam Main Aurat Ka Maqam

الغرض اسلام نے ہی حقیقی معنیٰ میں بیویوں کو معاشرے میں ایک منفرد مقام و مرتبہ عطا فرمایا،ان کے حقوق مقرر فرمائے اورشوہروں کو ان کیساتھ اچھا سلوک کرنےکا درس دیا ، بالفرض  اگر کسی کی بیوی بدمزاج ہو،بدکلامی کرجاتی ہو یا کھانا وغیرہ پکاتے وقت کسی چیز میں کمی بیشی کردیتی ہو تو شوہر کو چاہئے کہ وہ آپے سے باہر ہونے،گالیاں بکنے،اسے گھر سے نکالنے، میکے بھیجنے یا طلاق دینے کی دھمکیاں دینےکے بجائے سمجھداری کا مظاہرہ کرتےہوئے ہمیشہ درگزر سے کام لے اور ایک اچھے  شوہر کی طرح اپنی بیوی کے احسانات کو یاد رکھے کہ یہی وہ چیز ہے کہ جس کی اسلام ہمیں  تعلیم ارشاد فرماتا ہے چنانچہ

بیویوں سے مُتَعَلِّق اسلامی تعلیمات

تَنْبِیْہُ الْغَافِلِیْن میں ہے کہ ایک شخص امیرُالمُؤمنین حضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی بارگاہ میں اپنی بیوی کی شکایت لے کر حاضرہوا۔جب وہ آپ کے دروازے پر پہنچا تو ان کی زوجہ اُمِّ کلثومرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو ناراضی کے عالم میں گفتگو کرتے سنا۔وہ شخص یہ کہتے ہوئے واپس لوٹ گیا کہ میں تو اپنی بیوی کی شکایت کرنے کے ارادے سے ان کے پاس آیا تھا(مگر)یہی معاملہ تو خود ان کے ساتھ بھی ہے(لہٰذا یہ کیونکر میرا مسئلہ حل کر پائیں گے؟)۔امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عمر  فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اسے بلوایااور آنے کا مقصددریافت فرمایا۔اس نے عرض کی :میں تو آپ کی بارگاہ میں اپنی بیوی کی شکایت کرنے کے ارادے سے آیا تھا، جب میں نے(آپ کے بارے میں)آپ کی زوجۂ محترمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکی گفتگو سنی تو(مایوس ہوکر)واپس لوٹ گیا۔

امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  نے اس سے ارشاد فرمایا:میری بیوی کے مجھ پر چند حقوق (Rights)ہیں(یعنی مجھے اس سے چند فوائد حاصل ہوتے ہیں) جن کی بنا پر میں اس سے