Book Name:Islam Main Aurat Ka Maqam

میں 16 گز پانی بڑھ گیااور یہ رَسْم مِصْر سے بالکل ختم ہوگئی۔ (کرمات فاروق اعظم ، ص ۱۵،العظمہ  لامام اصبہانی ،ص۳۱۸ ،رقم ۹۴۰،ملخصاً)

چاہیں تو اِشاروں سے اپنے، کایا ہی پلَٹ دیں دُنیا کی

یہ شان ہے خدمت گاروں کی، سردار کا عالَم کیا ہو گا

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حکایت سے معلوم ہوا کہ امیرُالمومنین حضرت سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی حکمرانی کا پرچم دریاؤں کے پانی پر بھی لہراتا تھا اور دریاؤں کی رَوانی بھی آپ کی نافرمانی نہیں کرتی تھی۔یہ بھی معلوم ہوا کہ وجودِ کائنات میں اسلامی تعلیمات  کانور پھیلنے سے پہلے  بہت سی عجیب و غریب غیر شرعی رسومات و خُرافات نے مُعاشرے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا،مثلاً جب دریائے نیل خشک ہونے لگتا تو اہلِ مصر نے اس کا یہ دل خراش حل نکالا کہ وہ لوگ ہر سال ایک بے گناہ نوجوان لڑکی کو زیورات سے آراستہ کرکے اُسے دریا کی بھینٹ چڑھاتے یعنی دریا میں ڈال دیا کرتے اور یہ باطل خیال  قائم کرلیتے کہ دریائے نیل کو جاری رکھنے کے لئے یہ بہت ضروری ہے ورنہ یہ خشک (Dry)ہوجائے گا،مگر قربان جائیے!نگاہِ نُبُوّت سے فیض یافْتہ،بارگاہِ رِسالت کے تعلیم و تربِیت یافتہ امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پر کہ جب آپ کو ان کی اس جاہلانہ رسم کا علم ہوا تو عورتوں کے حقوق کے اس علمبردار اور اسلام کے شیدائی کی غیرتِ ایمانی کو جوش آیا اور آپ نے اپنے اختیارات(Authority) کا استعمال کرتے ہوئے اَہْلِ مِصْر کی خلافِ اسلام اس شرمناک رَسْم کا سختی سے نوٹس لیا اور اسے فوری بند کرواکر عورتوں کا وقار بلند کیا اور انہیں ان کا حقیقی مقام دلوانے میں وہ شاندار کردار ادا کیاکہ  خود انسانیت کو بھی آپ پر فخر رہے گا۔

بہرحال یہ تو وہ دور تھا کہ جب اسلام  جلوہ گر ہوچکا تھا،اگر ہم اسلام سے قبل یعنی زمانۂ جاہلیت