Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari

سوچتے کہ ایک دن ہمارا جنازہ بھی اٹھ ہی جائے گا،یقینا یہ جنازے ہمارے لئے خاموش مبلِّغ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وہ جو کچھ زبانِ حال سے کہہ رہے ہوتے ہیں، اُس کو کسی نے اِس طرح نظم کیا ہے:

جنازہ آگے بڑھ کر کہہ رہا ہے اے جہاں والو!

مِرے پیچھے چلے آؤ تمہارا رہنما میں ہوں

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        یاد رہے !کہ آخرت کی یاد سے اپنا دل آباد رکھنے کے لئے قبرستان جانا انتہائی مفید ہے جیساکہ خود  سرکارِ دو عالم،نُورِ مجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے قبروں کی زیارت کے ذریعے ان سے عبرت اورفکرِ آخرت حاصل کرنے کی ترغیب دلاتے ہوئے ایک موقع پر ارشادفرمایا:میں تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا کرتا تھا اب تم قبروں کی زیارت کر لیا کرو  کیونکہ یہ قبریں دنیا سے بے رغبت کرتی اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔ (ابن ماجہ،کتاب الجنائز،باب ماجاء فی زیارۃ القبور، ۲/۲۵۲،حدیث:۱۵۷۱)

اہلِ قبور کی صُحبت

          ایک مرتبہ حضرتِ سیِّدُنا ابو دَرداءرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  قبروں کے پاس بیٹھے تھے، اس سلسلہ میں ان سے پوچھا گیا توفرمایا، میں ایسے لوگوں کے پاس بیٹھا ہوں جو آخِرت کی یاددلاتے ہیں اور جب اٹھتا ہوں تو میری غیبت نہیں کرتے۔(اِحیاء العلوم،کتاب ذکر الموت ،الباب السادس فی اقاویل العارفین علی الجنائز الخ، ۵/۲۳۷)

          حضرتِ سیِّدُنارَبیع بن خَیْثَم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کافکرِآخرت اور قبر کو یادرکھنے کا  نرالا انداز تھا کہ آپ نے اپنے گھر میں ایک قَبْر کھودرکھی تھی۔ جب کبھی اپنے دل میں کچھ سختی پاتے تو اُس کے اندر لیٹ جاتے اور جتنی دیر اللہعَزَّ  وَجَلَّ چاہتا اُس میں ٹھہرے رہتے ۔ پھریہ آیتِ مبارکہ تلاوت فرماتے

رَبِّ ارْجِعُوْنِۙ(۹۹) لَعَلِّیْۤ اَعْمَلُ صَالِحًا فِیْمَا تَرَكْتُ ( پ۱۸،المومنون: ۹۹،۱۰۰)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اے میرے رَبّ مجھے واپس پھیر دیجئے شایداب میں کچھ بھلائی کماؤں، اُس میں جو چھوڑ آیا ہوں۔