Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari

بھی کھایا اس کے بعد پھر لیٹ گئے ،اسی دوران ان کی حالت مزید خراب ہوگئی اور مغرب کے3 فرض لیٹے لیٹے ہی اداکیے۔ ہم سب اس بات پر حیران تھے کہ اتنی خراب حالت کے باوجود وہ ہرآنے والے کو پہچان لیتے اور اسکی بات بھی سن لیتے تھے ۔اس دوران ان کی زبان سے کوئی فضول شکوہ و شکایت کی بات نہ نکلی بلکہ بلند آوازسے کلمہ شریف پڑھتے رہے،ان کے ساتھ سب گھروالے بھی مسلسل بلند آوازسے کلمہ شریف پڑھ رہے تھے۔ہمارے داداجان نے ایک مرتبہ نہیں بلکہ کئی مرتبہ بلندآوازسے کلمہ شریف لَاۤاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌرَّسُوْلُ اللّٰہ پڑھا اوراسی طرح کلمہ پڑھتے پڑھتے عشاء کی اذان سے کچھ دیر پہلے اس دارِ ناپائیدار سے ہمیشہ کیلئے آنکھیں موند لیں۔ جو بھی ان کی قابلِ رشک موت کے متعلق سنتا،عَشْ عَشْ کراُٹھتا، اگلے دن 27 رمضانُ المبارک کو بعد ِنمازِظہر داداجان کی تکفین وتدفین کی گئی،حسبِ وصیت سر پر عمامہ شریف بھی سجایاگیا، شجرہ شریف، عہدنامہ، نقشِ نعلِ پاک وغیرہ تبرکات ان کی قبر میں رکھے گئے۔ ان کی تدفین کے اگلے روزہی ان کے پوتے نے جوکہ اُس وقت اعتکاف میں موجود تھے ،خواب میں دادا جان کونہایت اچھی حالت میں دیکھا اسکے علاوہ میری بڑی بہن(یعنی ان کی پوتی) کو بھی کئی مرتبہ خواب میں سفید کپڑوں میں ملبوس، روشن چہرے و داڑھی کے ساتھ نظر آئے ، گھر کے کئی دوسرے افرادنے بھی متعدد بار ان کو نہایت اچھی حالت میں دیکھا ۔

اداہوشکرتیراکس زباں سے مالک و مولیٰ                           کہ تُو نے ہاتھ میں دامن دیا عطار کا یا رَبّ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آخرت کی تیاری کیلئے موت اور قبر کی یاد بہت ضروری ہے کیونکہ جب ان دشوار گزار گھاٹیوں کا پُرہول منظر ہر وقت پیشِ نظر ہوگا تو ان سے بچنے کا ذہن بنے گا،لیکن  ہم ہیں کہ اپنی قَبْر کو یکسر بُھولے ہوئے ہیں،روزبروز لوگوں کے جنازے اٹھتے دیکھنے کے باوُجود یہ نہیں