Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari

ہے،ہر جاندار کوموت کے دروازے سے گُزرنا پڑےگا۔موت کاوَقْت یقیناً مُعیَّن ہے مگر ہمیں  اس کا علم نہیں کہ کب موت سے ہمارا سامنا ہوجائے۔ لیکن جب سر اور داڑھی کے بالوں  میں چاندنی چمکنے لگے (یعنی سفید بال نمودار ہوجائیں )اورعُمر بھی زِیادہ ہو جائے تو پھر جان لینا چاہیےکہ اب  اِمتحان سر پر ہےکیونکہ جوانی کی اُڑان کے بعد بُڑھاپے کی ڈَھلان گویا کہ موت کا پیغام دیتی ہے۔آج اپنے اعمال کا جائزہ لینے کی رات ہے،اپنے گریبان میں جھانک کر،مکمل یکسوئی و توجہ کے ساتھ اپنے اعمال پر غورکرناہوگا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے ملنے والی انمول نعمت"زندگی"کے قِیمتی ایّام کو کیا میں اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اِطاعت و فرمانبرداری میں گزاررہاہوں یا صبح و شام  گُناہوں کا ہی سلسلہ جاری ہے،اپنا جائزہ لینا ہوگا کہ کیا رمضان المبارک  کے عِلاوہ بھی قرآنِ کریم کی تِلاوت وزِیارت کی سعادت ملتی ہے یانہیں؟ اپنا جائزہ لینا ہوگا کہ میرے نیک اعمال میں اِضافہ ہورہا ہے کہ نہیں؟

قُربان جائیے!ہمارے اَسلاف کی مدنی سوچ پر کہ ہر دم نیکیاں کرنے کے باوجودبھی اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کے خوف سے تھرتھر کانپتےاور اپنے اعمال کا جائزہ لیتے رہتے،گویا کہ ہر شب کو شبِ قدرکی طرح سمجھتے یعنی رات بھرعِبادت میں گزارکراُس رات کی قدر کرتے،اِسی طرح ہرشب کو شبِ براءت  کی طرح سمجھتے۔ آئیے!موت کو ہردَم یادرکھتے ہوئے قبر وآخرت کی تیاری کرنے والے نیک بندوں میں سے ایک عظیم ہستی،خلیفۂ عادل،امیر المومنین حضرت سَیِّدُناعُمَربن عبد العزیز رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکاموت کواکثر یادکرنے اورقبر کی تیاری کا انداز سُنتے ہیں،اے کاش!ان کے صدقے ہمیں بھی موت اورقبر کی تیاری کی مدنی سوچ نصیب ہوجائے۔

قبر کی دہلا دینے والی پُکار

حضرتِ سَیِّدُناعُمَربن عبد العزیزرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُایک جنازے کے سا تھ قبرِستان تشریف لے گئے، وہاں ایک قبرکے پاس بیٹھ کر غور و فکر میں ڈُوب گئے۔کسی نے عرض کی:یاامیر المومنین!آپ یہاں