Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!قبر کا مُعاملہ انتہائی تشویش ناک ہے کوئی نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا ہو گا ؟ لہٰذا سمجھدار وہی ہے جو زندگی کو غنیمت جانتے ہوئے دنیا میں رہ کر قبرو آخرت کی تیاری میں مشغول ہوجائے کیونکہ دنیا ہی آخِرت کی تیّاری کیلئے مخصوص ہے۔ جیساکہ

دنیافانی اورآخِرت باقی ہے

          اَمِیرُالْمُؤمِنین حضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپناسب سے آخِری خُطبہ جو ارشا د فرمایا ،اس میں یہ بھی ہے:اللہ تعالیٰ نے تمہیں دنیا صرف اس لئے عطا فرمائی ہے کہ تم اس کے ذَرِیعے آخِرت کی تیّاری کرو ،اِس لئے عطا نہیں فرمائی کہ تم اسی کے ہوکر رَہ جاؤ،بے شک دنیافانی اور آخِرت باقی ہے۔ تمہیں فانی( دنیا)کہیں بَہکاکرباقی(آخرت)سے غافِل نہ کر دے، فنا ہوجانے والی دنیا کو باقی رہنے والی آخِرت پرتَرجیح نہ دو،کیونکہ دنیا مُنْقَطِعْ ہونے والی ہے اور بے شک  اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی طرف لَوٹنا ہے ۔  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے ڈرو کیونکہ اس کا ڈر اس کے عذاب کیلئے ڈھال اوراُس  تک پہنچنے کا ذَرِیْعہ ہے ۔ (موسوعَۃ ابن ابی الدنیا،کتاب ذم الدنیا،۵/۸۳، حدیث:۱۴۶)

غافلو! قبر میں جس گھڑی جاؤ گے

سر پچھاڑو گے پر کچھ نہ کر پاؤ گے

قَبر میں شَکل تیری بگڑ جائیگی

بال جھَڑ جائیں گے کھال اُدھڑ جائیگی

سانپ بچھّو جو دیکھو گے چِلّاؤ گے

بے حد اپنے گناہوں پہ پچھتاؤ گے

پِیپ میں لاش تیری لِتھَڑ جائیگی

کِیڑے پڑ جائیں گے نَعش سڑ جائے گی

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یادرکھئے !دنیا کی حیثیت ایک گزر گاہ (یعنی راستے) کی سی ہے، جسے طے کرنے کے بعد ہی ہم منزل تک پہنچ سکتے ہیں ، اب وہ منزل جنّت ہوگی یا جہنَّم! اِس کا دار و مدار  اس بات پر ہے کہ ہم نے یہ سفر کس طرح طے کیا،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ