Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

کہاں ہیں وہ خوبصورت چہرے

          اَمِیرُالْمُؤمِنین حضرتِ سَیِّدُنا ابُو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ دَورانِ خُطبہ فرمایا کرتے: کہاں ہیں وہ خوبصورت چہرے والے؟ کہاں ہیں اپنی جوانیوں پر اِترانے والے؟ کِدھر گئے وہ بادشاہ جِنہوں نے عالیشان شہر تعمیر کروائے اور انہیں مضبوط قَلعوں سے تَقْوِیَّت بخشی ؟بیشک زَمانے نے اُن کو ذلیل کر دیا اور اب یہ قَبْر کی تاریکیوں میں پڑے ہیں ۔ جلدی کرو! نیکیوں میں سبقت کرو! اورنَجات طَلَب کرو۔(شعب الایمان،باب فی الزہد وقصر الأمل،۷/۳۶۴، حدیث:۱۰۵۹۵ملتقطاً)

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اَمِیرُ الْمُومنین حضرتِ سَیِّدُنا صِدِّیق اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہمیں دنیا کی نا پائیداریوں،اس کی بیوفائیوں اور قَبْر کی تاریکیوں کا اِحساس دلا کر خوابِ غفلت سے بیدار فرما رہے ہیں، قَبْر وحشْر کی تیّاری کا ذِہن دے رہے ہیں۔ واقعی عَقل منْد وہی ہے جو موت سے قَبْل موت کی تیّاری کرتے ہوئے نیکیوں کا ذخیرہ اِکٹّھا کر لے اورسُنّتوں کا مَدَنی چَراغ  قَبْر میں ساتھ لیتا جائے اور یوں قَبْر کی روشنی کا انتِظام کر لے، ورنہ قَبْر ہر گز یہ لحاظ نہ کرے گی کہ میرے اندر کون آیا! امیر ہو یا فقیر، وزیرہویا اُس کا مُشِیر ، حاکم ہو یا محکوم، افسر ہو یا چپڑاسی، سیٹھ ہو یا مُلازِم ، ڈاکٹر ہو یا مریض، ٹھیکیدار ہو یا مزدور اگر کسی کے ساتھ بھی توشَۂ آخِرت میں کمی رہی ، نَمازیں قَصدًا قضاکیں ، رَمَضان شریف کے روزے بِلا عُذْرِ شَرعی نہ رکھے ، فَرض ہوتے ہوئے بھی زکوٰۃ نہ دی، حج فرض تھا مگر ادا نہ کیا، باوُجُودِ قدرت شَرعی پردہ نافِذ نہ کیا، ماں باپ کی نافرمانی کی ، جھوٹ ، غیبت ، چُغْلی کی عادت رہی، فلمیں، ڈِرامے دیکھتے رہے ، گانے باجے سنتے رہے، داڑھی مُنڈواتے یا ایک مٹّھی سے گھٹاتے رہے ۔ اَلْغَرَض خوب گناہوں کا بازار گَرم رکھا تو اللہعَزَّ  وَجَلَّ  اور اُس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ناراضی کی صورت میں سوائے حَسرت ونَدامت کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔