Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari

قَبر کی پُکار

حضرتِ سیِّدُناکعب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ارشاد فرماتے ہیں :قَبْر روزانہ 5 مرتبہ یہ نِدا کرتی ہے ، (1) اے آدَمی! تُو میری پیٹھ پر چلتا ہے حالانکہ میرا پیٹ تیرا ٹھکانہ ہے۔ (2) اے آدَمی ! تُومجھ پر عمدہ عمدہ کھانے کھاتا ہے، عنقریب میرے پیٹ میں تجھے کیڑے کھائیں گے۔ (3) اے آدَمی! تُو میری پیٹھ پر ہنستا ہے، جلد ہی میرے اندر آکر روئے گا۔(4) اے آدَمِی ! تُومیری پیٹھ پر خوشیاں مناتا ہے، عنقریب مجھ میں غمگین ہو گا۔ (5) اے آدَمی! تُو میری پیٹھ پرگُناہ کرتا ہے، عنقریب میرے پیٹ میں مبُتَلائے عذاب ہوگا۔(الروض الفائق،المجلس التاسع والاربعون فی ذ کر الموت والتفکر فیہ، ص۲۸۳)

سرکارِ مدینہ،قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:جب میِّت کو قَبْرمیں اُتار دیا جاتاہے تو قَبْراُس سے خطاب کرتی ہے: اے آدَمی تیرا ناس ہو!تُونے کس لئے مجھے بُھلا رکھاتھا؟کیا تجھے اِتنا بھی پتا نہ تھا کہ میں فتنوں کا گھر ہوں،تاریکی کا گھر ہوں، پھر تُو کس بات پر مجھ پر اَکڑا اَکڑا پھرتا تھا ؟ ہاں اگر وہ مُردہ نیک ہو تو ایک غیبی آوازقَبْرسے کہتی ہے:اے قَبْر! اگر یہ نیکی کا حُکْم دیتا اور بُرائی سے منْع کرتا رہا ہو تو پھر تیرا سُلوک کیا ہوگا؟ قَبْر کہتی ہے : اگر یہ بات ہو تو میں اس کے لئے گلزار بن جاتی ہوں۔چُنانچِہ پھر اُس شخص کا بدن نُور میں تبدیل ہوجاتا ہے اور اس کی رُوح ربُّ العٰلمین عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ کی طرف پرواز کرجاتی ہے۔(مسند ابی یعلی،حدیث ابی الحجاج الثمالی،۶/۶۷، حدیث:۶۸۳۵)

روشن کر قبر بیکسوں کی

اے شمعِ  جمالِ مصطفائی

اندھیر ہے بے ترے مِرا گھر

اے شمعِ  جمالِ مصطفائی

چمکا دے نصیبِ بد نصیباں

اے شمعِ جمالِ مصطفائی

آنکھوں میں چمک کے دل میں آجا

اے شمعِ جمالِ مصطفائی

مجھ کو شبِ غم ڈرا رہی ہے

اے شمعِ جمالِ مصطفائی

(حدائقِ بخشش،ص ۳۵۷ )