Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!خوفِ خدا سے لرزاُٹھئے!اور گھبرا کر اپنے مَعبودِ برحق عَزَّ  وَجَلَّکو راضی کر نے کیلئے اُس کی بارگاہِ بے کس پناہ میں جُھک جایئے۔آہ! چُغلی،حسد اور شراب نَوشی کے سبب ولیِ کامل کا شاگرد کُفریہ کلمات بول کر مرا۔یہاں ایک ضَروری مسئلہ سمجھ لیجئے۔چُنانچِہ

صَدرُ الشَّریعہ، بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں: مرتے وَقت مَعَاذَ اللہ اُس کی زَبان سے کلمۂ کُفر نکلاتو کُفر کا حکم نہ دیں گے کہ ممکن ہے موت کی سختی میں عَقل جاتی رہی ہو اور بے ہوشی میں یہ کلمہ نکل گیا۔(بہار شریعت،۱/ ۸۰۹)

          فی زمانہ اگر ہم اپنے معاشرے میں نظر دوڑائیں تو اس بات کا اندازہ ہوگا کہ لوگوں کی اکثریت گناہوں کے سیلاب میں ڈُوبی جارہی ہے ۔ آہ! گناہوں کا سلسلہ رُکنے کا نام نہیں لیتا ، نافرمانی کی مصیبت جان نہیں چھوڑتی ، افسوس ! گناہوں کی عادت نے کچھ ایسا ڈِھیٹ بنا دیاہے کہ گُناہ کرنے سے دل قَطْعاً نہیں لرزتا،یقیناً ہمارے نازُک جسم قبر وآخرت کے عذاب کی طاقت نہیں رکھتے۔ اگر اسی طرح غفلت و گُناہوں بھری زندگی گزارتے رہے اور اسی حالتِ بد میں موت کا پیغام آپہنچا تو بہت ذِلّت و رُسوائی اور دردناک عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔جھٹ پٹ اپنے گناہوں سے سچی توبہ کر لیجئے اور رو رو کر خالقِ کائنات عَزَّ  وَجَلَّ سے معافی مانگ لیجئے ۔ مومنوں پر رحم وکرم فرمانے والے نبیِّ کریم،رؤفٌ رَّحیم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنَّتوں کو اپنا کران کے دامنِ کرم سے وابستہ ہوجائیے، ورنہ ذِلّت وخواری مقدربن سکتی ہے۔

مت گناہوں پہ ہو بھائی بے باک تُو          بھول مت یہ حقیقت کہ ہے خاک تُو

تھام لے دامنِ شاہِ لولاک تُو     سچّی تَوبہ سے ہو جائے گا پاک تُو