Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari

          افسوس صد ہزار افسوس، اے نادان! جو آج مرتے وَقْت کبھی اپنے باپ کی ، کبھی اپنے بیٹے کی توکبھی سگے بھائی کی آنکھیں بند کر رہا ہے، ان میں سے کسی کو نہلا رہا ہے ، کسی کو کفن پہنا رہا ہے ، کسی کے جنازے کو کندھے پر اُٹھارہا ہےتو  کسی کو قبر کے تنگ و تاریک گڑھے میں دفنا رہا ہے۔ (یاد رکھ! کل یہ سبھی کچھ تیرے ساتھ بھی ہونے والا ہے)کاش مجھے علْم ہوتا کہ کون سا گال( قبر میں) پہلے سڑے گا، پھرحضرت سَیِّدُنا عمر بن عبدُ العزیز رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ رونے لگے اور روتے روتے بےہوش ہوگئے اور ایک ہفتے کے بعد اس دنیا سے تشریف لے گئے۔(الروض الفائق ،ص ۱۰۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اے مرے بھائیوسب سُنو دھر کے کاں

موت کا دیکھو اِعلان کرتا ہوا

کہتا ہے، جامِ ہستی کو جس نے پیا

تم اے بوڑھو سُنو! نوجوانو سُنو

موت کو ہر گھڑی سر پہ جانو سُنو

بھائیو! سب گناھوں سے منہ موڑ دو

ایک دن موت آکر رہے گی ضَرور

چھوڑو عادت گناہوں کی جاؤ سُدھر

گر عذابوں کو دیکھو گے جاؤ گے ڈر

عیش وعشرت کی اُڑ جائیں گی دھجّیاں

سُوئے گورِ غریباں جنازہ چلا

وہ بھی میری طرح قَبر میں جائیگا

اے ضَعیفو سُنو! پہلوانو سُنو!

جلد توبہ کرو میری مانو سُنو!

ناتا تم نیکیوں ہی سے بس جوڑ دو

اس کو تم مجرِمو! کچھ سمجھنا نہ دور

ورنہ پھنس جاؤ گے قبر میں سر بسر

تم بتاؤ کہاں جاؤ گے بھاگ کر

(وسائلِ بخشش مرمم، ص ۵۵۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حضرتِ سَیِّدُنا عُمَربن عبد العزیز رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی یہ رِقّت انگیز حِکایت عقلمندوں کیلئے زبردست سامانِ عبرت ہے ،مگر افسوس! ہماری اکثریت آج دُنیا کی متوالی اور فکرِ