Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari

میرے مرنے کے بعد بھی مجھے باعمامہ دفنایا جائے۔ امیرِ اہلسنّت  دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے دامنِ کرم سے وابستگی نے ان کی زندگی میں مَدَنی رنگ بھر دیا ،وہ فرائض کے ساتھ ساتھ تَحِیَّۃُ الْوُضو، اشراق و چاشت، اوّابین اور صلوٰۃُ التوبہ باقاعدگی سے پڑھنے لگے نیز نفل روزے اور شجرہ شریف کے اَوراد و وظائف اور درود شریف پڑھنے کا بھی معمول بن گیا ۔ امیرِ اہلسنّت  دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   کے فکر ِآخرت سے متعلق رسائل مثلاً ’’قیامت کا امتحان، مردے کے صدمے، قبر کی پہلی رات، بادشاہوں کی ہڈیاں‘‘ نہایت ہی اہتمام کے ساتھ سنتے اور گِریہ و زاری کرتے ہوئے اپنے ایمان کی سلامتی کی دعائیں مانگتے تھے۔رَبِّ قدیر عَزَّ  وَجَلَّ کے فضل و کرم سے اسی کیفیت میں ان کے نہایت خوشگوار دن گزرتے رہے۔ رَمَضَانُ الْمُبَارَک ۱۴۲۸؁ ھ کا بابرکت مہینہ اپنے دامن میں بے پایاں رحمتیں اور برکتیں لئے ہمارے درمیان آپہنچا ۔ رَمَضَانُ الْمُبَارَک سے پہلے رجب اور شعبان کے روزے بھی دادا جان نے ہمارے ساتھ رکھے اور اس مبارک ماہ کے روزے بھی باقاعدگی سے رکھتے رہے۔ اس دوران اکثر وہ ہم سے پوچھتے کہ کیا جو رمضان میں فوت ہوتا ہے وہ سیدھاجنّت میں جاتا ہے؟ 26 رَمَضَانُ الْمُبَارَک کو عصر کی نماز پڑھی اور لیٹ گئے، اس دن وہ بالکل تندرست تھے اور ان کو کسی قسم کی بیماری نہیں تھی ۔ اچانک اٹھ کر بیٹھ گئے اور ایک دم ان کی طبیعت خراب ہوگئی، ہم بھاگ کر ان کے پاس گئے انہیں سہارا دے کر سیدھا لٹادیا، اس وقت ان کا جسم بالکل سخت اور ٹھنڈا ہو چکا تھا ۔ یہ دیکھ کر سب بلند آواز سے کلمہ شریف پڑھنے لگے۔ خد ا عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم 5 یا 6 منٹ بعد انہوں نے جُھرجُھری لی اور اٹھ کربیٹھ گئے۔ ان کا جسم پہلے کی طرح نرم ہو گیا، ہم انہیں دبانے لگے تو کہا میرا جسم بالکل ٹھیک ہے، درد نہیں کر رہا بس میرا دل گھبرا رہا ہے۔ مسلسل یہی کہے جارہے تھے کہ میرا دل گھبرا رہا ہے۔ ہم نے کہا دادا جی! آپ روزہ توڑ دیں (کیونکہ ہم ان کی حالت دیکھ چکے تھے) لیکن وہ کہنے لگے نہیں نہیں میں روزہ نہیں توڑوں گا ۔ خیر تھوڑی دیر بعد افطار کا وقت بھی ہوگیا ، پھر انہوں نے روزہ کھولا ،پانی پیا اور تھوڑا سا پھل