Book Name:Halal Kay Fazail or Haram ki Waeedain

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جس طرح عام حالات میں حرام کھانے سے شریعت نے ہمیں سختی سے منع فرمایا ہے،اسی طرح بیماری کی حالت میں بطورِ دوا بھی حرام کھانا اور پینا ہمارے لئے حرام  قرار دیا ہے،مگر پھر بھی لوگ حلال و پاکیزہ چیزوں کو چھوڑ کرحرام چیزوں میں شفا تلاش کرتے  ہیں۔یاد رکھئے! جس چیز کو اللہعَزَّ  وَجَلَّ  اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حرام  فرمادیا،اس میں کوئی شفا نہیں اور نہ ہی بطورِ دَوا اُسے کھانا پینا ہمارے لئے حلال وجائز  ہے،چُنانچہ

اُمُّ المومنین حضرت سیِّدَتُنا اُمِّ سَلَمَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں کہ میری بیٹی بیمار ہو گئی تو میں نے اس کے لئے ایک کُوزےمیں نبیذ(پانی میں کھجور ڈال کر بنایا جانے والا مشروب)بنایا، رسولِ اَکرم، شاہ ِبنی آدم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ میرے پاس تشریف لائے تو وہ نبیذ جوش مار رہی تھی(یعنی اس پر جھاگ پیدا ہوچکی تھی)،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے دریافت فرمایا:(اے اُمِّ سلمہ)یہ کیا ہے؟میں نے عرض کی کہ میری بیٹی بیمار ہوگئی ہے،لہٰذا میں نے یہ نبیذ اس کے لئے تیار کی ہے تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے جو چیزیں تم پر حرام کی ہیں،ان میں تمہارے لئے شفا نہیں رکھی۔ (معجم کبیر،حسان بن المخارق عن ام سلمۃ، حدیث:۷۴۹،۲۳/۳۲۶ )

حضرت سَیِّدُناابن الحاج مالکی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں:حرام چیز سے فائدے کی برکت ختم ہو جاتی ہے۔(المدخل،فصل فی نیۃ الناسخ وکیفیتہا،۲/۳۰۷)

حضرتِ علّامہ مولانامُفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں:حرام چیزوں کو دَوا کے طور پر بھی استعمال کرنا ناجائز ہے کہ حدیث میں ارشاد فرمایا:جو چیزیں حرام ہیں، ان میں اللہ تعالیٰ نے شفا نہیں رکھی ہے۔(معجم کبیر،حسان بن المخارق عن ام سلمۃ، حدیث:۷۴۹، ۲۳/۳۲۶ ملخصاً) کسی چیز کے بارے میں  ہرگز یہ یقین نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اس سے مرض زائل ہی ہوجائے گا،زیادہ سے زیادہ ظَن اور گمان ہوسکتا ہے نہ کہ علم و یقین، خود علمِ طِب کے قواعد و اُصول ہی ظَنّی