Book Name:Baron ka Ihtiram Kijiye

کرنے کی ترغیب دی ہے،پہلے زمانے میں جب کوئی نوجوان کسی بوڑھے آدمی کے آگے چلتا تھا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے (ا س کی بے اَدَبی کی وجہ سے)زمین میں دھنسا دیتا تھا۔۰ايك روايت میں ہے کہ جو جوان کسی بوڑھے کا اس کی عمر کی وجہ سے اِکرام کرے ،اس کے بدلے میں اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کسی کے ذریعے اس کی عزّت افزائی کرواتاہے ۔''  (ترمذی ، کتاب البر والصلۃ ، باب ما جاء فی اجلال الکبیر ، ج۳، رقم ۲۰۲۹، ص۴۱۱)

ہمیں  چاہئے کہ ہم اپنے بڑوں کا ادب کریں ،ان کے حکم کی فوراً  تعمیل کریں تاکہ  دُنیا میں عزّت پانے  اور آخرت  کی رُسوائی  سےخود کو بچانے  میں کامیاب ہوسکیں ۔ ہمارے بُزرگانِ دین  اپنے مُتعلقین  و محبین کو بڑوں کے ساتھ  ادب واِحْترام سے پیش آنے اور ان کی عزّت کرنےکی  نصیحت فرماتے تھے ، چنانچہ

بڑوں کا ادب کرنے کی نصیحت:

امامِ اعظم ابُوحنیفہ حضرت  نُعمان بن ثابت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کےایک شاگردحضرتِ سیِّدُنا یُوسُف بن خالدبصریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   نے تکمیلِ علم کے بعد جب آپ سے اپنے شہربصرہ جانے کی اجازت طلب کی توآپ نے فرمایا:کچھ دن ٹھہروتاکہ میں تمہیں ان ضروری اُمُورکےمُتَعَلِّق وصیّت کرو ں کہ لوگوں کے ساتھ مُعاملات کرنے، اہلِ علم کے مَراتب پہچاننے،نَفْس کی اِصلاح اور لوگو ں کی نگہبانی کر نے ، عوام وخواص کو دوست رکھنے اور عام لوگوں کے حالات سے آگاہی حاصل کرنے کے لئے جن کی ضرورت پڑتی ہے ،یہاں تک کہ جب تم علم حاصل کرکے جاؤ تو وہ وصیّت تمہارے ساتھ ایسے آلے کی طرح ہو،جس کی علم کو ضرورت ہوتی ہے اور وہ علم کو مُزیَّن کرے اور اسے عیب دار ہو نے سے بچائے۔''جب تم بصرہ میں داخل ہوگے تو لوگ تمہارے اِستقبال اور تمہاری زیارت کو آئیں گے، تمہارا حق پہچانیں گے توتم ہر شخص کو اس کے مرتبے کے لحاظ سے عزّت دینا، شُرَفاء کی عزت اور اہلِ علم کی تعظیم وتوقیر کرنا،بڑوں کاادب واحترام اور چھوٹوں سے پیارومَحَبَّت کرنا۔ (امام اعظم کی وصیتیں ،ص۲۵ تا ۲۷)