Book Name:Baron ka Ihtiram Kijiye

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ  نے کہ کروڑوں  حنفیوں کے  عظیم پیشوا امامِ اعظم ابُو حنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنے شاگرد کو نصیحت کرتے ہوئے بڑوں کااِحترام کرنے اور چھوٹوں سے شفقت و مَحَبَّت سے پیش آنے کا حکم فرمایا۔یاد رہے کہ بُزرگوں کا اَدب کرنے والا  نہ صرف مُعاشرے میں مُعزَّز سمجھا جاتاہے  بلکہ بعض اوقات  بڑوں کے ادب واحترام کے سبب بڑے بڑے گُنہگاروں کی بخشش ومغفرت  بھی  ہوجاتی ہے،چُنانچہ

ولیُّ اللہ کے ادب کی برکت سے بخشا گیا

ایک مرتبہ ایک گناہ گار شخص دریاکے کنارے پر بیٹھا مُنہ ہاتھ دھو رہا تھا ،اسی دوران  لاکھوں حنبلیوں کے  عظیم پیشوا امام احمد بن حنبلرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  وہاں تشریف لائے اور اس سے کچھ فاصلے پر بیٹھ کر وضو کرنے لگے، جب اس شخص نے دیکھا کہ جس طرف میرے منہ ہاتھ کادھوون  بہہ رہا ہے، اس طرف تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے ایک بہت بڑے ولی بیٹھ کر وضو فرمارہے ہیں ،تو اس کے دل نے یہ بات گوارہ نہ کی اور وہ شخص اُٹھ کر امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے دوسری طرف جا کر بیٹھ گیا،جہاں سے ان کے وضو کااِستعمال شدہ پانی اس کی طرف آرہا تھا ، اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے ولی کے ادب و احترام کا صِلہ اُس شخص کو یہ مِلا کہ  جب اس شخص کا انتقال ہو گیا اور کسی نے اسے خواب میں دیکھ کر حال دریافت کیا تو اس نے بتایا کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے اپنے ولی  حضرت سَیِّدُنا امام احمدبن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے ادب کی برکت سے مجھے بخش دیا۔ (تذکرۃ الاولیاء ،ج۱،ص۱۹۶)

کروں عالموں کی کبھی بھی نہ توہین
بنا دے مجھے با اَدب یا اِلٰہی

(وسائل ِ بخشش،ص108)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بڑوں کا ادب واحترام جہاں  گنہگاروں  کی  آخرت میں نجات کاباعث