Book Name:Baron ka Ihtiram Kijiye

بنتاہے،وہیں  ان کی  شان میں  اَدْنیٰ سی بے اَدبی ہمیشہ کے نُقصان اور بربادی ِ اعمال کا سبب بھی بن سکتی ہے ، کیونکہ اپنے بڑوں کی بے ادبی کرنا شیطان کا کام ہے اور وہ  اسی وجہ سے بارگاہِ اِلٰہی سے ذلیل ورُسوا ہوکر نکالا گیا حالانکہ اس سے پہلے شیطان سَرکَش و نافرمان نہیں تھا بلکہ اُس نے ہزاروں سال عبادت کی، جنَّت کا خزانچی رہا، وہ جِنّ تھا لیکن  اپنی عبادت و رِیاضت اور عِلمیّت کےسبب مُعَلِّمُ المَلَکُوتیعنی فرشتو ں کااُستاد بن گیا،مگرجب اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے نبی حضرت سَیِّدُناآدم عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام   کی  شان میں بے ادبی کامُرتکب ہواتو اُس کی برسوں کی  عبادتیں بے کاراور ہزاروں سال کی رِیاضتیں پامال ہوگئیں، ذِلّت و رُسوائی اُس کا مُقدَّر بنی، ہمیشہ ہمیشہ کے لئے لعنت کا طوق اُس کے گلے پڑ گیا اور وہ جہنَّم کے دائمی عذاب کا مستحق ٹھہرا۔

محفوظ سدا رکھنا شہا! بے ادبوں سے
اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے ادبی ہو

(وسائل ِ بخشش،ص315)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا کہ بڑوں کی  بے اَدَبی   کرنے میں سراسر ہمارا ہی  نُقصان ہےاوران کے ساتھ ادب واحترام کرنے میں ہمارا ہی فائدہ ہے، کسی عربی شاعرنے کیا خُوب کہاکہ 

مَاوَصَلَ مَنْ وَصَلَ اِلاَّ بِالْحُرْمَۃِ                                                                                             وَمَاسَقَطَ مَنْ سَقَطَ اِلَّا بِتَرْکِ الْحُرْمَۃِ

یعنی جس نے جو کچھ پایا اَدب واحترام کرنے کی وجہ سے پایا اور جس نے جو کچھ کھویا وہ اَدب واحترام نہ کرنے کے سبب ہی کھویا ۔

یقیناً جو لوگ اپنے بڑوں  کی عزّت وعظمت کو تسلیم کرتے ہوئے دل سے  ان کا احترام کرتے ہیں تو معاشرے میں عزّت ووقار کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں ،لوگوں کے دلوں میں ان کی مَحَبَّت پیداہوجاتی ہے اور اس  طرح ان کے متعلقین میں اضافہ ہوتاہے اور ایک وقت ایساآتاہے بڑوں کا ادب کرنے والے دُنیا بھر میں مُعزَّ ز ہوجاتے ہیں ۔ہمارے بڑوں میں  ہمارے اساتذۂ کرام بھی شَامل  ہیں ہمارے بزرگ