Book Name:Baron ka Ihtiram Kijiye

کیونکہ ہم پر ان کے بڑے احسانات ہیں کہ یہ علم کے ذریعے ہمارے اندر شعور بیدارکرتے ہیں ،اچھے بُرے کی تمیز سکھاتے ہیں ،مُعاشرے کا اَہَم فرد بناتے ہیں،اخلاق وکردار کو سنوارنے کی کوشش کرتے  ہیں ،حضرت ا بنِ مبارَک  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ ،ہمیں زیادہ عِلْم حاصل کرنے کے مُقابلے میں تھوڑا سا اَدَب حاصل کرنے کی زیادہ ضَرورت ہے۔(الرسالۃ القشیریۃ ،باب الادب ، ص ۳۱۷)

اعلیٰ حضرت مجددِّ دِین وملّت،امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اُستاد كا ادب سکھاتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :

 (1) (شاگرد کو چاہیےکہ )اُستاد سے پہلے گفتگو شُروع نہ کرے۔(2) اس کی جگہ پراس کی غیرموجودگی میں بھی نہ بیٹھے۔ (3 ) چلتے وقت اس سے آگے نہ بڑھے۔ (4) اپنے مال میں سے کسی چیز سے اُستاد کے حق میں بخل (کنجوسی)سے کام نہ لے یعنی جو کچھ اسے درکار ہو بخوشی حاضرکردے اور اس کے قبول کرلینےمیں اس کا احسان اور اپنی سعادت تصور کرے۔(5) اس کے حق کو اپنے ماں باپ اور تمام مسلمانوں کے حق سے مُقدَّم رکھے۔ (6) اوراگر چہ اس سے ایک ہی حرف پڑھا ہو،اس کے سامنے عاجزی کا اظہارکرے۔  (7) اگر وہ گھر کے اندر ہو،توباہرسے دروازہ نہ بجائے ،بلکہ خود اس کے باہر آنے کا انتظار کرے۔ (8) (اسے اپنی جانب سے کسی قسم کی اَذیت نہ پہنچنے دے کہ)جس سے اس کے اُستاد کو کسی قسم کی اَذِیَّت پہنچی،وہ علم کی برکات سے محروم رہے گا۔(فتاویٰ رضویہ، ج۲۳، ص۶ ۳۷، ۶۳۸ملخصاً)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اُستاد رُوحانی باپ کا درجہ رکھتا ہے ،لہٰذا شاگردکو چاہيے کہ اس کے  آداب کالحاظ رکھتے ہوئے اپنے اُستاد سے علم حاصل کرے ۔تفسیر کبیر میں ہے : اُستاد اپنے شاگرد کے حق میں ماں باپ سے بڑھ کر شفیق ہوتا ہے کیونکہ والدین اسے دُنیا کی آگ اور مَصائب سے بچاتے ہیں جبکہ اَساتذہ اسےدوزخ کی آگ اور آخرت کی مصیبتوں سے بچاتے ہیں۔(تفسیر کبیر ،ج۱،ص ۴۰۱)

ادب اُستادِ دینی کا مجھے آقا عطا کردو