Book Name:Baron ka Ihtiram Kijiye

          مفسّرِ شہیر، حکیمُ الاُمَّت مُفْتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس آیتِ کریمہ کے تحت اِرشاد فرماتے ہیں:مُسَلمانوں پر جیسے نماز، روزہ، حج،زکوٰۃ وغیرہ ضروری ہے ، ایسے ہی قَرابت داروں کے حق اَدا کرنا بھی نہایت ضروری ہے۔ مزید اِرشادفرماتےہیں:اپنے عزیزوں،قریبوں پراچھا سُلُوک بہت ہی مُفید ہے، دُنیا میں بھی، آخرت میں بھی، اس سے زِندگی، موت، آخرت سب سنبھل جاتی ہے۔ (تفسیرِ نعیمی ، ج۴، ص۴۵۶،۴۵۵)  

صَدْرُ الشَّریعہ حضرت علّامہ مولانامُفتی محمد امجدعلی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں : ساری اُمَّت کا اِس پر اِتِّفاق ہے کہ صِلَۂ رحم واجب ہے اور قطعِ رحم حرام ہے،احادیث میں بغیر کسی قیدکے رشتہ داروں کے ساتھ اچّھا سُلوک کرنے کا حکم آیا ہے۔قرآنِ مجید میں بھی بِلا قیدذَوِی الْقُربیٰ (یعنی قَرابَت والے)فرمایا گیا۔مزید فرماتے ہیں :رشتے داروں سے حُسنِ سُلُوک کی مختلف صُورتیں ہیں مثلاًاُن کو ہَدِیّہ و تُحفہ دینا وغیرہ اور اگر اُن کو کسی بات میں تمہاری اِمداد دَرْکار ہو تو اِس کا م میں اُن کی مدد کرنا،اُنہیں سلام کرنا،اُن کی مُلاقات کوجانا،اُن کے پاس اُٹھنا بیٹھنا،اُن سے بات چیت کرنا،اُن کے ساتھ لُطف و مہربانی سے پیش آنا۔اگر یہ شخص پردیس میں ہے تو رشتے داروں کے پاس خط بھیجا کرے، اُن سے خَط وکِتابت جاری رکھے تاکہ بے تَعَلُّقی پیدا نہ ہونے پائے اور ہوسکے تو وطن آئے اور رشتے داروں سے تعلُّقات تازہ کرلے،اِس طرح کرنے سے مَحَبَّت میں اِضافہ ہوگا۔(فی زمانہ چونکہ خط و کتابت کا رواج بہت ہی کم ہے،لہٰذا فون یا انٹرنیٹ وغیرہ کے ذَرِیعے بھی رابِطے کی ترکیب بنائی جاسکتی ہے، کیونکہ مَقْصَد آپس کے تَعلُّقات کو برقرار رکھنا ہے خواہ وہ کسی بھی جائز طریقے سےہوں) (بہار شریعت،۳/۵۵۸ ، حصہ۱۶ملخصاً)

صِلَہ رِحمی کرنے کے 10 فائدے :

  حضرتِ سیِّدُنا فقیہ ابُواللَّیث سمرقندی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: صِلۂ رحمی کرنے کے 10 فائدے ہیں ٭اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا حاصل ہوتی ہے ٭لوگوں کی خوشی کا سبب ہے ٭ فرشتوں کو