Book Name:Baron ka Ihtiram Kijiye

مَسَرّت ہو تی ہے٭مسلمانوں کی طرف سے اس شخص کی تعریف ہوتی ہے٭ شیطان کو اس سے رَنج پہنچتا ہے٭عُمربڑھتی ہے ٭رِزق میں برکت ہو تی ہے ٭فوت ہوجانے والے آباءو اَجْداد(یعنی مسلمان باپ دادا) خُوش ہوتے ہیں ٭آپس میں مَحَبَّت بڑھتی ہے ٭وفات کے بعداس کے ثواب میں اِضافہ ہو جا تا ہے،کیونکہ لوگ اس کے حق میں دُعائے خیر کرتے ہیں ۔۰میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!قریبی رشتوں کااحترام کرنا، اُن سے صِلَۂ رِحمی کرنااور ہمیشہ ان سے رشتہ جوڑے رکھنا  یقیناً باعثِ سعادت ہے،لیکن افسوس صد افسوس !فی زمانہ بعض  لوگ یاتو کسی مجبوری کی وجہ سے  رشتے داری نبھاتے ہیں یا پھر اس رشتے کوکسی مطلب کی وجہ سے قائم رکھتے  ہیں ،بعض نادان مسلمان  ذاتی وُجوہات کی بِنا پر یا خواہ مخواہ اپنے  رشتے داروں سے  ناراض ہوکر کئی کئی سال تک ایک دوسرے سے ملنا گوارا نہیں کرتے ،اگرکسی موقع پر آمناسامنا ہوبھی جائے تو ایک دوسرے کی  طرف دیکھنا بھی نہیں چاہتے اوربعض تو یہ بھی  کہتے ہیں کہ جو ہماے ساتھ  اچھا، ہم اس کے ساتھ اچھے اور جو ہمارے ساتھ بُرا  ہم بھی اس کے ساتھ بُرے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ شادی  ودیگر تقریبات  میں اُنہی رشتہ داروں کو مدعو کرتے ہیں جو اُنہیں  بُلاتے ہیں یا اُن سے کوئی مَفاد وابستہ ہو، اِس کے بَرعکس جو رشتے دار اُن کے کام نہیں آتے،یا  بیچارےغُربت و اَفلاس کے باعث اُنہیں اپنے یہاں نہیں بُلاتے،تو ایسوں کو اپنی تَقاریب میں بُلانا تودُور کی بات اُن سے دُعا سلام کی حد تک بھی تَعَلُّقات قائم رکھنا اُنہیں ناگوار گُزرتا ہے،یوں ہی مُسْتَحِقِّیْنِ زکوٰۃ رشتے داروں کو بھی مسلسل نظر انداز کیا جاتا ہے،الغَرَض رشتے داروں میں اب  پہلے جیسی مَحَبَّت و خُلوص  اور خَیر خواہی کا جذبہ ختم ہوتانظر آرہاہے حالانکہ ہمارے پیارے مکی مدنی آقا،محمدِ مصطفیٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ تربیت نشان ہے:آپس میں ایک دوسرے سے قطع تعلّقی نہ کرو، پیٹھ نہ پھیرو، بُغْض نہ رکھو، حسدنہ کرو اور اے بندگانِ خدا!آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ، کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین (3)دن سے زیادہ قطع تعلُّق رکھے۔