Book Name:Baron ka Ihtiram Kijiye

(جامع الترمذی، ابواب البر و الصلۃ،باب ماجاءفی الحسد،۳/۱۳۷۶،الحدیث۱۹۴۲)

بھائی حق مت مارنا گھر بار کا

ورنہ ہوگا مُسْتَحِق تُو نار کا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ایک زمانہ تھاکہ ہر مسلمان،بہت باادب اور ایک دوسرے کی عزّت و حُرمت کا پاسدار، حُسنِ اَخلاق کا آئینہ دار، باادب و حَیا دار اور سُنّتِ سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی چلتی پھرتی یاد گار ہوا کرتاتھا ۔بیٹا ،بیٹی  اپنے ماں باپ سے شاگرد  اور مُرید اپنے اُستاد و پیر سے آنکھ ملانا تو کُجا، سامنے آنے سے گھبراتے، دورانِ گفتگو آنکھیں جُھکاتے، آواز دباتے اور جو حکم ہوتا بجا لاتے۔ عدمِ موجودگی میں بھی ادب ملحوظِ خاطر رہتا اور بڑوں کو نام سے نہیں اَلقاب سے یاد کرتےتھے ۔ الغرض ہر وَقْت مرتبہ و مقام کا لحاظ اور بڑے چھوٹے کی تمیز برقرار رکھتے۔ مگر افسوس ! اب ہم میں سے تقریباً ہر ايك ان مدنی اُصُولوں سے ناواقف،اَخلاق و آداب سے نا آشنا، قوانینِ شَرِیْعَت سے ناواقِف، خاندانی  اور مُعاشَرَتی نِظام کی تباہی و بربادی میں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر بے حيائی اور بد اَخلاقی کا مظاہَرہ کر رہا ہے۔ بیٹا باپ سے آنکھوں میں آنکھیں نہیں گریبان میں ہاتھ ڈال کر بات کر رہا ہے۔ بیٹی ماں کا ہاتھ اگر چہ نہیں بٹاتی مگر ماں پر ہاتھ ضَرور اُٹھاتی ہے۔ چھوٹے ہیں کہ بااَخلاق نہیں، بڑے ہیں کہ شفیق نہیں، دوست ہیں کہ وفادار نہیں،ہمسائے ہیں کہ مہربان نہیں ، بیٹی بد مزاج ہے توماں سخت مزاج ہے۔ شاگرد حیا دار نہیں تو استاد نیک کردار نہیں۔ علمِ دین سے محرومی اور اچھی صحبت سے دوری کی بِنا پر والِدَین اولاد کی اسلامی تربیت کررہے ہیں نہ بچّے ماں باپ کی خدمت کر رہے ہیں۔الغرض  ہماری بے ادبیاں اوربَد لحاظیاں ہیں کہ جنہوں نے ہماری گھریلو اور مُعاشرتی زندگی کو تہ و بالا کر کے تَلْخ و تُرش بنا دیا