Book Name:Baron ka Ihtiram Kijiye

عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ہے ، آئیے! اس بارے میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے   دو فرامين سُنتے ہیں:

1.    وَقِّـر ِالْكَبِيْرَ وَ ارْحَمِ الصَّغِيْرَ تُرافِقُنِيْ فِي الْجَنَّة یعنی بڑوں کی تعظیم وتوقیر کرو اور چھوٹوں پر شَفْقت کرو،تم جنَّت میں میری رفاقت پالو گے۔(شعیب الایمان،بابفی رحم الصغیروتوقیرالکبیر،۷۴۵۷ ،حدیث۱۰۹۸۱)

تم اپنی مجالس کو عالم کے علم، بُوڑھے کی عمر اور سُلطان کے عُہدے کی وجہ سے کُشادہ کردیا کرو۔''(کنزالعمال،کتاب الصحبہ من قسم الاقوال،باب الایمان،ج۹،رقم۲۵۴۹۵،ص۶۶)میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہواکہ  اپنے سے بڑوں کی عزّت وتعظیم کرنا  باعثِ نجات اور جنَّت میں نبیِ کریم،محبوبِ ربِّ عظیمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رفاقت کا باعث ہے ، ہمارے اَسلاف اپنے بُزرگوں کا کس قدر ادب واِحْترام کرتے تھے، آئیے! اس کی ایک جھلک  مُلاحَظہ کرتے ہیں ،چُنانچہ

ماں کا ادب

شیخِ طریقت ،امیراہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابُوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  نے  اپنے رسالے ’’سمندری گنبد‘‘صفحہ4پرایک حکایت نقل فرمائی ہے،آئیے!اس حکایت کو انتہائی توجہ سے سُنئے  اورماں کی دُعائیں لینے کی کوشش کیجئے،چنانچہ

حضرتِ سَیِّدُنا بایزید  بسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ سردیوں کی ایک سخت رات میری ماں نے مجھ سے پانی مانگا،میں پانی کا برتن بھرکرلے آیا مگر ماں کو نیندآگئی تھی،میں نے جگانا مُناسب نہ سمجھا،پانی کابرتن لئےاس اِنتظار میں ماں کے قریب کھڑا رہا کہ بیدار ہوں تو پانی پیش کروں ، کھڑے کھڑے کافی دیر ہوچکی تھی اور برتن سے کچھ پانی  بہ کر میری اُنگلی پر جَم کر برف بن گیا تھا ۔ بہر حال