Book Name:Baron ka Ihtiram Kijiye

جب والدۂ محترمہ بیدار ہوئیں تو میں نے برتن پیش کیا، برف کی وجہ سے چپکی ہوئی اُنگلی جوں ہی برتن سے جُدا ہوئی اس کی کھال اُدھڑ گئی اور خُون بہنے لگا، ماں نے دیکھ کرفرمایایہ کیا؟ میں نے سارا ماجرا عرض کیا تو انہوں نے ہاتھ اُٹھا کر دُعا کی : اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ! میں اس سے راضی ہوں تُو بھی اس سے راضی رہ۔( نزهة المجالس ۱/۲۶۱)

مُطیع اپنے ماں باپ کا کر   میں   انکا

ہر اک حکم لاؤں بجا یاالٰہی

                                                                  (وسائل ِ بخشش،ص101)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ حضرتِ سَیِّدُنا بایزید  بسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے کتنے خُوبصورت انداز میں اپنی  والدہ  کا احترام کیا،اُنہیں نیند سے جگانا مُناسب نہ سمجھا اوران کے ادب کی وجہ سے سخت سردی میں ساری رات کھڑے کھڑے گُزاردی۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی اس اَدا سے خُوش ہو کر آپ کی والدہ محترمہ   نے دل  سے  دُعادی   کہ ’’ اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ! میں اس سے راضی ہوں تُو بھی اس سے راضی رہنا ‘‘۔ ہمیں بھی  اپنے بُزرگوں کے ادب بھرے انداز کو اپناتے ہوئے والدین کا ادب واحترام کرنا چاہیے   کہ ماں باپ  کی عزّت کرنا، اُن کی خدمت   کرنا یقیناًبڑی سعادت  کی بات ہے۔اگرہم ان کے ساتھ   اچھے روّیے سے پیش آئیں گے،ان کی عزّت کریں گے تو ہوسکتا ہے کہ خوش ہوکر ان کے دل سے  ہمارے حق میں کوئی ایسی دُعانکل جائے جو ہماری دُنیا وآخرت کی بھلائی کا سبب بن جائے۔دِینِ اسلام نے ہمیں والدین کے ساتھ حُسنِ سُلُوک  سے پیش آنے اور ان سے  اِنتہائی نرم لہجے میں گُفتگو کرنے کا حکم دیا ہے۔چنانچہ پارہ 15 سُورہ ٔبنی اسرائیل کی آیت نمبر23،24 میں ارشادِ رَبُّ الاَنام ہے:

وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ   ترجَمۂ کنز الایمان:اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو