Book Name:Baron ka Ihtiram Kijiye

          کسی گاؤں میں ایک کِسان کے گھر کے اندر ساس بَہُو کے درمیان ہمیشہ ٹھنی رہتی تھی،کئی بار کِسان کی بیوی رُوٹھ کرمَیکے چلی گئی اوروہ مِنّت سَماجت کر کے اُس کو لے آیا۔آخِری بار بیوی نے کسان سے کہہ دیا کہ اب اِس گھر کے اندر میں رہوں  گی یا تمہاری ماں۔کِسان اپنی بیوی پرلَٹّو تھا،اِس نادان نے دل ہی دل میں طے کر لیا کہ روز روز کے جھگڑے کا حل یِہی ہے کہ ماں کو راستے سے ہٹا دیاجائے۔ چُنانچِہ ایک بار وہ کسی حِیلے سے ماں کو اپنے گنّے کے کھیت میں لے گیا،گنّے کاٹتے کاٹتے موقع پا کر ماں کا رُخ کر کے جُوں ہی اُس پر کلہاڑی کا وار کرنا چاہا ایک دَم زمین نے اُس کِسان کے پاؤں پکڑ لئے،کلہاڑی ہاتھ سے چُھوٹ کر دُور جا پڑی اورماں گھبرا کر چِلّاتی ہوئی گاؤں کی طرف بھاگ نکلی۔زمین نے آہِستہ آہِستہ کِسان کو نگلنا شُروع کر دیا،وہ گھبرا کر چیختا رہا اور اپنی ماں کو پُکار پُکار کر مُعافی مانگتا رہا۔لیکن ماں بَہُت دُور جا چُکی تھی،کچھ دیر بعد جب لوگ وہاں پہنچے تو وہ چھاتی تک زمین میں دھنس چُکا تھا،لوگ اُسے نکالنے کی ناکام کوششیں کرتے رہے مگر زمین اُسے نگلتی ہی رہی یہاں تک کہ وہ زمین کے اندرسَما گیا۔(نیکی کی دعوت،ص۴۳۸)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ابھی  ہم نے والدہ کی نافرمانی کرنے والے کا عبرت ناک انجام سُنا،ہمارے معاشرے میں عموماًوالدہ کو توپھر کسی قدر اہمیت دی  جاتی ہےمگربدقسمتی سے والد صاحب کو بالكل نظراندازكردياجاتا ہے۔حالانکہ باپ ہی کی بدولت ’’ماں‘‘ کی نعمت ملتی ہے،پورے گھر کا معاشی بوجھ یہ اپنے کندھوں پر اُٹھا تے ہیں ،ننّھے سے بچے کو اُنگلی پکڑ کر چلنا سکھاتے اورپھر معاشرے میں سر اُٹھا کر چلنے کے گُر بتاتے ہیں ۔اگرماں کے قدموں تلے جنّت ہے تو باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے،باپ کی رِضا اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رضاہے۔آئیے باپ کی اہمیت وفضیلت سے متعلق 3 فرامینِ مصطفےٰ سنئے :

1.    والد کی رِضا میںاللہعَزَّ  وَجَلَّ   کی رِضاہے اور والد کی ناراضی میں اللہعَزَّ  وَجَلَّ   کی ناراضی ہے۔(ترمذی ،کتا ب البروالصلة، باب ماجاء من الفضل فی رضاء الوالدین،۳/ ۳۶۰،حديث: ۱۹۰۷)