Book Name:Ashabe Khaf Ka Waqiya

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!تفسیر ”صِراطُ الجِنان“ میں ہے کہدَقْیَانُوْسبادشاہ نے  اصحابِ کہف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کو ہلاک کرنے کایہ کام جس کے سپرد کیا وہ نیک آدمی تھا، اس نے ان اصحاب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے نام،تعداد اور پورا واقعہ ایک تختی پر لکھوا کرتا نبے کے صندوق میں دیوار کی بنیا د کے اندر محفوظ کر دِیا اور یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اسی طرح ایک تختی شاہی خزانہ میں بھی محفوظ کرا دی گئی۔کچھ عرصے بعد دَقْیَانُوْس ہلاک ہوگیا،زمانے گزرے،بادشاہتیں بدلتی رہیں،یہاں تک کہ ایک نیک بادشاہ مقرر ہوا جس کا نام بَیْدرُوس تھا اور اس نے 68 سال حکومت کی۔اس کے دورِ حکومت میں ملک میں فتنہ فساد پیدا ہوا،یوں کہ بعض لوگ مرنے کے بعد اُٹھنے اور قیامت آنے کے منکر (یعنی انکار کرنے والے) ہوگئے ۔ بادشاہ ایک تنہا مکان میں بند ہوگیا اور اس نے گِریہ و زاری کرتے ہوئے بارگاہِ الٰہی میں دعا کی کہ یاربّ عَزَّ  وَجَلَّ! کوئی ایسی نشانی ظاہر فرما جس سے مخلوق کو مُردوں کے اُٹھنے اور قیامت آنے کا یقین حاصل ہو جائے۔اسی زمانے میں ایک شخص نے اپنی بکریوں کے لئے آرام کی جگہ حاصل کرنے کے لئے اسی غار کا انتخاب کیا(جس میں اصحابِ کہف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم موجود تھے)پھر اس نے(چند لوگوں کے ساتھ مل کر) دیوار گِرا دی۔ دیوار گرنے کے بعد کچھ ایسی ہیبت طاری ہوئی کہ گِرانے والے بھاگ گئے۔اصحابِ کہف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اللہ تعالیٰ کے حکم سے خوشی خوشی اُٹھے،چہرے ترو تازہ،طبیعتیں خوش اور زندگی کی ترو تازگی بدستور برقرار تھی۔ایک نے دوسرے کو سلام کیا اور نماز کے لئے کھڑے ہوگئے۔(1)

فِتنوں سے بچئے اوردُوسروں کو بھی بچائیے

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

[1]… صِراطُ الجِنان،۵/۵۴۲،بتغیر قلیل