Book Name:Ashabe Khaf Ka Waqiya

آپ نے فرمایا:کل ہی تو ہم اس کے خوف سے جان بچا کر بھاگے ہیں اور میرے ساتھی قریب کے پہاڑ میں ایک غار کے اندر پناہ گزین ہیں،چلو میں تمہیں ان سے مِلادُوں،حاکم اور شہر کے سردار اور ایک کثیر مخلوق ان کے ہمراہ غار کے کنارے پہنچ گئے۔ اَصحابِِ کہف یَمْلِیْخَا کے انتظار میں تھے ، جب انہوں نے کثیر لوگوں کے آنے کی آواز سنی تو سمجھے کہ یَمْلِیْخَا پکڑے گئے اور دقیانوسی فوج ہماری تلاش میں آرہی ہے۔چُنانچہ وہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی حمدمیں مشغول ہوگئے۔اتنے میں شہر کے لوگ پہنچ گئے اور  یَمْلِیْخَا نے بقیہ حضرات کو تمام قصّہ سنایا، ان حضرات نے سمجھ لیا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے حکم سے اتنا طویل زمانہ(یعنی 300سال سے بھی زیادہ عرصے تک) سوئے رہے اور اب اس لئے اٹھائے گئے ہیں کہ لوگوں کے لئے موت کے بعد زندہ کئے جانے کی دلیل اور نشانی بنیں۔

جب حاکمِ شہر غار کے کنارے پہنچا تو اس نے تانبے کا صندوق دیکھا،اس کو کھلوایا تو تختی برآمد ہوئی، اس تختی میں اصحابِ کہف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُماور اُن کے کُتّے کانام لکھے ہوئےتھے۔(1)

اَصحابِ کہف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی تعداد اور اَسمائے مُبارَکہ

خلیفۂ مفتیِ اعظم ہند،شیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اصحابِ کہف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی تعداد میں جب لوگوں کا اختلاف ہوا تو یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی:

قُلْ رَّبِّیْۤ اَعْلَمُ بِعِدَّتِهِمْ مَّا یَعْلَمُهُمْ اِلَّا قَلِیْلٌ (پ۱۵،الکہف:۲۲)

ترجمہ کنزالایمان:تم فرماؤ میرا ربّ ان کی گنتی خوب جانتاہے انہیں نہیں جانتے مگر تھوڑے۔(2)

حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما نے فرمایا:میں انہی کم لوگوں میں سے ہوں، جو

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

1… صِراطُ الجِنان،۵/۵۴۲،بتغیر قلیل

2… عجائب القرآن مع غرائب القرآن،ص۱۵۳