Book Name:Ashabe Khaf Ka Waqiya

لیکن اگر اسی جانور کو اللہ والوں کی نسبت و صحبت مل جائے تو پھر وہ عام کُتّا نہیں رہتا بلکہ اس کی شان و شوکت اور اہمیت و رِفعت کئی گُنا بڑھ جاتی ہے،اصحابِ کہف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے کُتّے کا بھی کچھ یہی معاملہ ہے کہ جو  پہلے ایک عام سا کُتّا تھا مگر اسے اَصحابِ کہف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے محبت و اُلفت ہوگئی تھی لہٰذا وہ ان اللہ والوں کی محبت میں اُن کا رفیق و شریکِ سفراور محافظ بن گیا،اولیائے کرام عَلَیْہِم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالسَّلام کی صحبت و نسبت کی برکتیں کیا نصیب ہوئیں،اس کی تو قسمت چمک اُٹھی اور اس کا مقام  ومرتبہ اتنا بلند ہوگیا کہ ربِّ ذُوالجلال عَزَّ  وَجَلَّ نے اپنے پاکیزہ کلام قرآنِ کریم میں اپنے مقبول بندوں یعنی اصحابِ کہف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے ساتھ ساتھ اس کا بھی ذکر فرمایا،چُنانچہ پارہ 15سورۃُ الکہفکی آیت نمبر18 میں ارشادِ خداندی ہے:

وَ كَلْبُهُمْ بَاسِطٌ ذِرَاعَیْهِ بِالْوَصِیْدِؕ-  (پ۱۵،الکہف:۱۸)

ترجَمۂ کنز الایمان:اور اُن کا کُتّا اپنی کلائیاں پھیلائے ہوئے ہے غار کی چوکھٹ پر۔

مُفَسّرِشہیر،حکیمُ الْامَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہاس آیتِ مُبارَکہ کے تَحت فرماتے ہیں: بُزُرگوں کی صحبت کا کتّے پر اتنا اثر ہوا کہ اس کا ذِکر عزّت سے قرآن میں آیااور اس کے نام کے وظیفےپڑھے جانے لگے، اس کو ہمیشہ کی زندَگی نصیب ہوئی۔مِٹّی اسے نہیں کھاتی۔تو جس انسان کو نبی کی صحبت نصیب ہو اس کا  کیا پوچھنا! (1)

کُتّے کے نقصان سے محفوظ رہنے کاوظیفہ

صدرُ الافاضِل حضرت علامہ مولاناسیِّد مفتی محمد نعیم الدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ تفسیرِ ثَعْلَبی میں ہے :جو کوئی ان کلمات وَ كَلْبُهُمْ بَاسِطٌ ذِرَاعَیْهِ بِالْوَصِیْدِؕ-کولکھ کر اپنے ساتھ

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

[1]نور العرفان،پ۱۵،الکہف،تحت الآیۃ۱۸، ص۴۷۰بتغیر قلیل