Book Name:Ashabe Khaf Ka Waqiya

سے معلوم ہوا کہ وہ جگہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی نشانی بن گئی، جس کی تعظیم ضروری ہوگئی۔جو جانور قربانی کے لئے یا کعبۂ معظمہ کیلئے مُتَعَیَّن ہوجائے،وہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی نشانی ہے،اس کا احترام کرنا چاہیے،جیسے قرآن کا جُزدان،غلافِ کعبہ،آبِ زمزم اور سرزمینِ مکہ شریف وغیرہ کا احترام کرنا ضروری ہے،کیونکہ ان کو رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ یا اس کے پیاروں سے نسبت ہے،لہٰذا اِن سب کی تعظیم ضروری ہے ۔طُورِ سینا پہاڑ اور مکۂ معظمہ اس لئے عظمت والے بن گئے کہ طُو ر کو حضرت سَیِّدُنا موسیٰ کلیمُ اللہ عَلَیْہِ السَّلَام  سے اور مکۂ معظمہ کو ہمارے پیارے آقا، حبِیْبُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے نسبت ہوگئی۔ خلاصہ یہ ہے کہ اللہ کے پیارو ں کی چیزیں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی نشانیاں ہیں،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی نشانیوں کی تعظیم و تو قیر قرآنی فتوے سے دِلی تقویٰ ہے، لہٰذا جو کوئی نمازی رو زہ دار تو ہو مگر اس کے دل میں تبرُّکات کی تعظیم نہ ہو وہ دِلی پر ہیز گا ر نہیں۔(1)

دونوں عالَم میں ہُوا وہ سُرخْرُو      جس کو اُن کی چشمِ رحْمت مل گئی

میں اِمام احمد رضا کا ہُوں غلام      کتنی اعلیٰ مجھ کو نِسبت مل گئی

 (وسائلِ بخشش مُرمّم،ص 400)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ابھی ہم نے نسبت کی بہاریں ملاحظہ کیں،اگر ہم اصحابِ کہف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے واقعے پر غور کریں تو اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ وہاں بھی ہمیں نسبت کا فیضان دکھائی دے گا۔ کُتّے کو عموماًایک معمولی سا جانورسمجھاجاتا ہے،راہ چلتے لوگوں پر بھونکنا اس کی عادت میں شامل ہوتاہے،

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

[1] علم القرآن،ص۴۸تا۵۰ ،ملتقطا،بتغیر قلیل