Book Name:Ashabe Khaf Ka Waqiya

ساتھ ان کے وقت میں ادا کرےگا، اسے جنت میں داخل کروں گا اور جو ان کوپابندی کے ساتھ ادا نہ کرے گا اس کے لئے میرے پاس کوئی عہد نہیں۔(1) لہٰذا ہم سبھی کو چاہئے کہ  سلامتی حاصل کرنے اور جنت پانے کے لئے سلام کی سُنّت کو عام کریں اور پنج وقتہ نمازِ باجماعت کی پابندی کرتے رہیں۔آئیے ہم سب نیت کرتے ہیں کہ آج کے بعدہماری کوئی نماز قضا نہیں ہوگی، پانچوں نمازیں باجماعت تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھ اداکرنے کی کوشش کریں گے۔اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اصحابِ کہف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے نماز سے فارغ ہو کریَمْلِیْخَاسے کہا کہ آپ جائیے اور بازار سے کچھ کھانے کو بھی لائیے اور یہ بھی خبر لائیے کہ دقیانوس بادشاہ کا ہم لوگوں کے بارے میں کیا ارادہ ہے۔ وہ بازار گئے تو انہوں نے شہر  کے دروازے پر اسلامی علامت دیکھی اور وہاں نئے نئے لوگ پائے،یہ دیکھ کر انہیں تعجب ہوا کہ یہ کیا معاملہ ہے؟ کل تک تو کوئی شخص اپنا ایمان ظاہر نہیں کرسکتا تھا جبکہ آج اسلامی علامتیں ظاہر ہیں۔ پھر کچھ دیر بعد آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ تندور والے کی دُکّان پر گئے اور کھانا خریدنے کے لئے اسے دقیانوسی روپیہ دِیا ،جس کارواج صدیوں پہلے ختم ہوگیا تھا اور اسے دیکھنے والا بھی کوئی باقی نہ رہا تھا۔ بازار والوں نے خیال کیا کہ کوئی پرانا خزانہ ان کے ہاتھ آگیا ہے، چُنانچہ وہ انہیں پکڑ کر حاکم کے پاس لے گئے، وہ نیک شخص تھا ،اس نے ان سے دریافت کیا کہ خزانہ کہاں ہے؟انہوں نے کہا خزانہ کہیں نہیں ہے۔یہ روپیہ ہمارا اپنا ہے۔ حاکم نے کہا :یہ بات کسی طرح قابلِ یقین نہیں، کیونکہ اس میں جو سال لکھا ہوا ہے وہ 300برس سے زیادہ کا ہے اور آپ نوجوان ہیں، ہم لوگ بوڑھے ہیں،ہم نے تو کبھی یہ سِکّہ دیکھا ہی نہیں۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: میں جو دریافت کروں وہ ٹھیک ٹھیک بتاؤ تو مسئلہ حل ہوجائے گا۔یہ بتاؤ کہ دقیانوس بادشاہ کس حال میں ہے ؟ حاکم نے کہا: آج رُوئے زمین پر اس نام کا کوئی بادشاہ نہیں،سینکڑوں برس پہلے ایک بے ایمان بادشاہ اس نام کا گزرا ہے۔

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

[1] ابو داود،کتا ب الصلوۃ،باب المحافظۃ علی وقت الصلوۃ،۱/ ۱۸۸، حدیث:۴۳۰