Book Name:Allah walon kay Rozay

قیامت کی سخت پیاس سے نجات

حضرتِ سیِّدُناابُو موسیٰ اَشْعَرِی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ ہم لوگ سمُنْدَری راستے سے جہاد کے لئے جا رہے تھے ، ہماری کشتی سمُنْدَر کا سینہ چیرتی ہوئی جانب ِ منزل بڑھی جارہی تھی۔ اتنے میں ایک غیبی آواز نے سب کو حیران کردِیا، کوئی کہنے والا کہہ رہا تھا:اے کشتی والو!رُکو!میں تمہیں ایک اَہَم بات بتاتا ہوں ۔یہی آواز چھ، سات(6،7) بار سُنائی دی تو میں کشتی کے چبُوترے پر کھڑا ہو گیا اور کہا:تُوکون ہے اورکہاں ہے؟ کیاتُو جانتا ہے کہ ہم اِس وقت کہاں ہیں ؟ہم بیچ سمُنْدَر میں کس طرح ٹھہر سکتے ہیں؟ ابھی میں نے اپنی بات مکمل کی ہی تھی کہ انوکھے مُبَلِّغ کی غیبی آواز گونجی :کیا میں تمہیں ایک ایسی بات کی خبر نہ دُوں جسے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے اپنے ذمۂ کرم پر لازم کرلیا ہے؟میں نے کہا:کیوں نہیں!ہمیں ضرور ایسی چیز کے متعلق بتائیے۔آوازآئی:سُنو!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے اپنے ذمۂ کرم پر یہ بات لازم کرلی ہے کہ جو کوئی گرمیوں کے دنوں میں (روزے کی حالت میں)رِضائے الٰہی عَزَّ  وَجَلَّ کے لئے اپنے آپ کو پیاسا رکھے گا،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  قیامت کی ہلاکت خیز گرمی میں اسے سیراب فرمائے گا۔ پھرحضرتِ سیِّدُنا ابُو موسیٰ اَشْعَرِی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ایسا معمول بنایا کہ ایسے شدید گرم دنوں میں بھی روزہ رکھتے، جن میں انسان گرمی کی شِدّت میں بُھن جاتا تھا۔(1)

دوجہاں کی نعمتیں ملتی ہیں روزہ دار کو

جو نہیں رکھتا ہے روزہ وہ بڑا نادان ہے

                                                          )وسائلِ بخشش مُرَمّم،ص۷۰۶(

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی چاہئے کہ اپنی آخرت کی فکر کرتے ہوئے قیامت کی

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

[1] عیون الحکایات حصہ دوم،ص۳۴۵